اللہ تعالي انسان کي زندگي کو الٹ پلٹ کرتے رہتے ہيں جسکا مقصد يہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالي بندے کو جھنجھوڑنا چاہتے ہيں کہ انسان اپني غفلت سے نکل آئے،گزشتہ دنوں اپنے ايک آپريشن کے وقت اس تمام مرحلے کو ايک مختلف زاويے سے ديکھنے کي اللہ تعالي نے توفيق دي۔سوچا آپ سب سے شيئرکروں کيونکہ تذکير مومنين کے ليے ہميشہ نفع بخش ہوتي ہے۔

اللہ تعالي سے اس دعا کے ساتھ کہ ميرے الفاظ لکھنے اور پڑھنے والوں کے تقوي اور نجات کا سبب بن جائيں ۔آمين

آپ ميں سے جو لوگ کسي بھي قسم کے آپريشن کے مرحلے سے گزرے ہونگے انکو ان لمحات کے خوف وحشت اور گبھراہٹ کا اچھي طرح اندازہ ہوگا،تھيٹر ميں جانے سے پہلے والے مرحلے ميں جب انسان انتظار کي تکليف دہ کيفيت ميں مبتلا ہوتا ہے مختلف اذيت ناک سوچوں ميں مبتلا کہ مجھے کچھ ہوگيا تو بچوں کا کيا بنے گا ،ماں باپ شوہر بيوي کا کيا ہوگا، سب کے ذھنوں ميں ايک ہي خوف ہوتا ہے کہ چند لمحوں بعد ميرے ساتھ کيا ہونے والا ہے،ہر کوئي دوسرے سے پوچھ رہا ہوتا ہے کہ تمہارا کس چيز کا آپريشن ہے؟ سرجن کون ہے ؟اس بيماري کي وجہ کيا تھي ؟وغيرہ وغيرہ

ہر کوئي دوسرے کو تسلي دے رہا ہوتا ہے ليکن وہ وقت اتني گھبراہٹ کا ہوتا ہے کہ کسي کو کسي کي تسلي سکون نہيں ديتي شيطاني وسوسے اور ہر لمحے اپني جانب بڑھتي موت کا خوف اس وقت بہادر سے بہادر انسان کو بھي اندر ہي اندر ڈرا رہا ہوتا ہے۔اس وقت انتظار گاہ ميں ميرے سامنے کي لائن ميں 10 بستروں پر 10 مرد حضرات کو لٹايا ہوا تھا،اور ميري لائن ميں 10 بستروں پر 10 عورتوں کو لٹايا ہوا تھا،عجيب حوصلہ شکن ماحول تھا،ايک اسٹاف ممبر فائل ديکھ کر باري باري نام پکارتا ،مريض ايک دم گبھرا کہ کہتا جي ميں ہوں،وہ اسٹاف فائل اس مريض کے ہاتھ ميں دے کر کہتا اپني باري کا انتظار کرو۔

اسکے بعد تھيٹر سے مريض کے نام کي آواز لگائي جاتي اور مريض کو اسٹريچر پر ہي تھيٹر منتقل کرديا جاتا جسکے بعد جو اس پر گزرتي  اسکي خبر کسي باہر والے کو نا ہوتي وہ بس اس اندر والا ہي جانتا کہ کيا ہورہا ہے۔اندر تھيٹر کا حال بھي سن ليجيے۔

وہاں ايک الگ خوف و اذيت بھرا انتظار انسان کا مقدر ہوتا ہے سرجن کي آوازيں ہوتي ہيں جو وہ وہاں موجود اسٹاف سے ميکانيکي انداز ميں کہہ رہے ہوتے ہيں کہ ايکشن ، اوزار چيک کرليں بےہوش کرنے والے سے کنفرم کيا جارہا ہوتا ہے ، ايک طرف سے آواز آتي ہے hand rest باندھ دو ، دوسري طرف آواز ہوتي ہے hand rest کے ساتھ ہاتھ مضبوطي سے باندھ دوايک پتلا سا بستر جس پر ہلنے کي جگہ بھي نہيں ہوتي  اس پر جسم کو مختلف جگہوں سے باندھ ديا جاتا ہے کہ حرکت کي مجال نہ رہے۔

اسکے بعد چند اسٹاف ممبرز ہاتھ دبوچ کر سوئياں چبھوتے ہيں دوسري طرف ECG ايک طرف بےہوش کرنے والا آپ سے سوالات کرتے کرتے انجيکشن دينا شروع کرتا ہے اور غنودگي طاري ہوتے ہي ايک خوفناک ماسک ناک پر چڑھا کر حواس مختل کرديجيے جاتے ہيں انسان ہوش و حواس کي دنيا سے دور فقط اپنے رب کے رحم و کرم پر بےسدھ ہوتا ہے،ان آپريشن کے ليے بےھوش کيے گئے افراد ميں کوئي phd ڈاکٹر کوئي سائنسدان کوئي پروفيسر کوئي اعلي سرکاري عہدہ دار کوئي معمولي دکان دار کوئي ريڑھي والا ہوتا ہے ،اس وقت سب کي بےبسي کي کيفيت يکساں ہوتي ہے،کسي کا مال عہدہ خاندان اسکے کام نہيں آتا سب کے ساتھ ايک جيسا ہي معاملہ ہوتا ہے کاٹ پيٹ سلائي…..ميں نے شروع ميں کہا کہ اس دفعہ اس تمام منظر کو ايک بہت مختلف زاويہ سے دل پر محسوس کيا،ميں واضح طور پر اس وقت ايک الگ دنيا ميں تھي،انتظار گاہ ميں موجود لوگ ايسے لگ رہے تھے گويا تمام انسان دنيا ميں اپني موت کے انتظار ميں بيٹھے  ہوں۔

جب اسٹاف نام پکارتا تو مجھے لگتا جيسے ملک الموت نے نام پکارا ہو ہر شخص ہڑبڑا کر فائل ہاتھ ميں ليتا اور اسکو پڑھنے کي کوشش کرتا کہ اسميں کيا درج ہے،فائل ہاتھ ميں ليتے ہوئے ميں نے بےاختيار سيدھا ہاتھ آگے کيا اور اللہ رب العزت سے دعا کي کہ اللھم يمن کتابنا اے اللہ ہماري کتاب سيدھے ہاتھ ميں دينا،ميري نظروں کے سامنے جس جس کا نام۔پکارا جاتا  وہ بغير چوں چراں اندر لے جايا جاتا،گويا انسان اپنے وقت مقررہ پر خاموش بےبس رب کي آواز پر جانے کے ليے مجبور ہو،آپريشن تھيڑ کي ہولناکي سے کچھ لوگ واقف ہونگے وہ منظر بھي مجھے مستقل قيامت کي ياد دلاتا رہا يہاں hand rest لگا کر ہاتھ جکڑے گئے وہاں 70 ، 70 ہاتھ زنجيروں ميں مجرمين کو باندھ ديا جائيگا،وہاں بھي امير غريب سب برابر ہوںگے بےبس محتاج خوفزدہ،قرآن ميں درجنوں مقامات پر اس خوفناک منظر کو بيان کيا گيا ہے اور بےشمار لرزا دينے والي احاديث اس ضمن ميں موجود ہيں،يہاں ايک معمولي سے آپريشن ميں انسان بالکل بےبس ہوجاتا ہے وہاں اس وقت کيا ہوگا جسکو سورت مزمل ميں اللہ تعالي نے خود فرمايا کہ

يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبَا۰۰۱۷

وہ دن بچوں کو بوڑھا کرديگا

آپريشن تھيٹر کے اس پتلے سے بستر سے کبھي قبر دھياں ميں آتي اور کبھي وہ احاديث کہ حشر ميں اتني مختصر جگہ ملے گي کہ انسان قدم تک نہ ہلا سکے گا، جب بےہوشي کا انجيکشن لگتے ہي ايک اضطرابي کيفيت پيدا ہوئي تو ميں فقط يہ سوچتي رہي کہ سکرات اور نزع کے وقت کيا ہوگا ؟؟ انتظار گاہ ميں خوفزدہ منتظر بيٹھے بيٹھے ميں اس وقت کو تصور ميں لا کر لرز رہي تھي جب سورت المعارج کے مطابق

فِيْ يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗ خَمْسِيْنَ اَلْفَ سَنَةٍۚ۰۰۴

وہ دن 50 ہزار سال کا ہوگا۔

انتظار گاہ ميں کيفيت يہ تھي کہ جب آپريشن ہونا ہي ہے تو فورا ہي ہوجائے تاکہ انتظار کي اس دردناک کيفيت سے جان چھوٹے جو دوسروں کو جاتے ديکھ ديکھ کر خوف ميں اضافے کا سبب تھي،مجھے وہ احاديث ياد آتي رہيں جس ميں لوگ حشر کے دن حساب کا انتظار کرکرکے تھک جائينگے اور تمام انبياء کے پاس باري باري جائينگے کہ اللہ سے ہمارا حساب شروع کرنے کي درخواست کيجيے،وہاں بھي يہي حال تھا کہ ہر شخص کي خواہش تھي کہ سب سے پہلے مجھے اس اذيت ناک انتظار کي کيفيت سے جلد از جلد نجات مل جائے،حقيقت يہ ہے کہ اللہ تعالي دنيا ميں ان تمام واقعات کو سامنے لاتے ہي اسليے ہيں کہ بندہ غور و فکر کرےليکن ہم دنيا کي چکي ميں پس پس کر ايسا کچرا بن گئے ہيں کہ کوئي واقعہ ہميں جگاتا ہي نہيں،ہم اپني غفلت ميں صبح سے شام اور شام سے صبح کيے جارہے ہيں،ہم سے زيادہ بےوقوف کون ہوگا کہ اپني قبر کے جتنا قريب جاتے ہيں اتني خوشياں مناتے ہيں کبھي کيک کاٹ کر کبھي غبارے پھلا کر کبھي موم بتياں جلاکر اور کبھي مرغياں پکا کر،جاگ جائيے کہ سونے کے ليے قبر ميں طويل ترين وقت ہے،جاگ جائيے کہ وقت گزر گيا تو واپسي کا کوئي راستہ نہيں

يااللہ !!!!يا مالک !!!!ہماري آنکھيں بند ہونے سے پہلے ہماري آنکھيں کھول ديں۔

اللہ تعالي ہم سے وہ کام لے ليں جن سے آپ راضي ہوجائيں اور ہماري بخشش ہوجائے۔يااللہ ہم آپ سے اخروي کاميابي کا سوال کرتے ہيں۔ الہي ہميں ہماري غفلت سے جگاديں ۔آمين يا رب العالمين

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے