پاکستان ميں گزشتہ برس شروع ہونے والي کورونا وائرس وبا کا تيسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ميڈيا رپورٹوں کے مطابق ملک ميں نئے کورونا وائرس کي موجودگي کي تصديق کے بعد محکمہ صحت کو ايک بار پھر الرٹ کر ديا گيا ہے۔سرکاري سطح پر اسمارٹ لاک ڈاون اور احتياطي تدابير کا اعلان بھي کيا گيا ہے۔يہ بہت جان ليوا وبا ہے۔گزشتہ برس بھي اس نے ہزاروں افراد کو موت کے منہ ميں پہنچا ديا تھا۔پوري دنيا اس کي لپيٹ ميں ہے۔۔ابتدائي مراحل ميں تو اس کے لئے ہسپتال ہي کم پڑ گئے تھے۔لوگوں پر خوف کي فضا طاري رہي۔مريض کو لواحقين کے علم ميں لائے بغير مخصوص مراکز ميں رکھا جاتا اور لوگ اپنے پياروں کو ايک نظر ديکھنے کے لئے ترس گئے تھے۔۔اس وبا کے دوران جو لاکھوں لوگ کاروبار سے ہاتھ دھو بيٹھے ان کي ذہني اور معاشي حالت ناقابل بيان ہے۔ملکي سطح پر معيشت کے ڈوب جانے سے دفاع کو بہت دھچکا لگا۔جس کے اثرات ابھي بھي جاري ہيں۔اللہ تعالي ہمارے حال پر رحم فرمائے۔آمين۔

کورونا وائرس کي نئي قسم نيو يارک ميں دريافت:

حاليہ مہينوں  کے دوران برطانيہ،جنوبي افريقہ،برازيل اور امريکہ ميں کورونا وائرس کي نئي اقسام سامنے آئي ہے۔جو بہت تيزي سے وہاں پھيل رہي ہے۔اور اس ميں ايسي Mutation  ہوئي ہے جو Vaccines کي افاديت کو کمزور کر سکتي ہے۔يہ بات دو تحقيقي رپورٹس ميں دريافت کي گئي ہے۔

اس نئي قسم کو B-156کا نام ديا گيا ہے اور اس کے نمونے پہلي بار نومبر 2020ء ميں سامنے آئے تھے۔اور ہر4 ميں سے ايک وائرل سيکونس ميں اسے ديکھا گيا تھا۔اس نئي قسم پر ايک تحقيق Online جاري کي گئي،جب کہ دوسري کولمبيا يونيورسٹي کي تھي،جسے تين ماہ قبل شائع کيا گيا۔دونوں ميں سے کوئي بھي تحقيق ابھي کسي طبي جريدے ميں شائع نہيں ہو سکي مگر نتائج کے اعتبار سے عنديہ ملتا ہے کہ اس قسم کا پھيلاؤحقيقي ہے۔

راک فيلر يونيورسٹي کے اميونولوجسٹ ماہر مائيکل نو سينزويک جو اس تحقيق کا حصہ نہيں تھے،نے کہا کہ يہ کوئي اچھي خبر نہيں،مگر اس بارے جاننا بہتر ہے کيونکہ اس کے بعد ہي ہم کچھ کر سکتے ہيں۔اس نے کہا کہ وہ کيليفورنيا ميں تيزي سے پھيلنے والي قسم کے مقابلے ميں نيو يارک ميں موجود قسم کے حوالے سے زيادہ فکر مند ہيں۔امريکہ ميں پہلے ہي برطانيہ ميں دريافت ہونے والي زيادہ متعدي قسم تيزي سے پھيل رہي ہے جس کے بارے ميں کہا جا رہا ہے کہ مارچ کے آخر تک وہ امريکہ ميں سب سے زيادہ عام قسم ہو گي۔پہلي تحقيق کالٹيک نامي ادارے کي تھي۔جس ميں B-156 کے Mutations کے لئے لاکھوں وائرل جينياتي سيکونسز کا تجربہ کيا گيا۔

محققين نے کورونا کي 2 اقسام کو ديکھا،جن ميں سے ايک ميں E484 کے Mutations موجود تھي، جو جنوبي افريقہ اور برازيل ميں دريافت کي گئي تھي۔جس سے وائرس کو جزوي طور پر Vaccines کے خلاف مدافعت کي صلاحيت ملتي ہے۔دوسري قسم ميں ايک Mutation N477موجود تھي،جو انساني خليات کو جکڑنے کي وائرس کي صلاحيت پر اثر انداز ہوتي ہے۔مارچ کے اوائل ميں يہ دونوں 27في صد وائرل سيکونسز ميں اکٹھي ديکھي گئيں يعني B156 ميں يہ دونوں Mutations يکجا ہو گئيں۔کولمبيا يونيورسٹي کے محققين نے مختلف طريقہ کار کو اپنايا اور اپنے ميڈيکل سينٹر ميں آنے والے مريضوں کے 1142 نمونوں کا تجزيہ کيا۔

انہوں نے دريافت کيا کہ 12في صد کووڈ 19 کے مريض اس نئي قسم سے متاثر ہوئے ہيں۔جس ميں E484 کے Mutations ہوئي تھي۔جن مريضوں ميں يہ وائرس موجود تھا ان کي عمر 6 سال سے زائد تھي اور ان کے ہسپتال ميں داخلے کا امکان زيادہ دريافت کيا گيا۔

محققين نے دريافت کيا کہ اس قسم کے کيسز نيو يارک کے مختلف علاقوں ميں پھيل رہے ہيں۔اور يہ کوئي سنگل لہر نہيں۔تحقيقي ٹيم ميں برطانيہ ميں دريافت ہونے والي قسم کے 6،برازيل ميں دريافت ہونے والي قسم کے 2 اور جنوبي افريقہ ميں دريافت قسم کے ايک کيس کو شناخت کيا۔

برازيل اور جنوبي افريقہ کي اقسام کے کيسز اس سے قبل نيو يارک ميں رپورٹ نہيں ہوئےتھے۔

محققين نے اس حوالے سے نيو يارک کے حکام اور» Centers for Disese Control and prevention» کو بھي آگاہ کيا اور وہ اس نئي قسم کے پھيلاؤ کو مانيٹر کرنے کے لئے روزانہ سو وائرل جينياتي نمونوں کے سيکونس بنانے کي منصوبہ بندي کر رہے ہيں۔ديگر ماہرين کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کي نئي اقسام کا اچانک پھيلنا فکر مندي کا باعث ہے۔

Scrapes Research institute کے وائرلوجسٹ کرسٹين اينڈرسن جو کسي تحقيق کا حصہ نہيں تھے Mutations-E کہہ کے يا SN477 ميں ديکھنے ميں آئي ہے،جس سے وائرس کو ايک نماياں سبقت حاصل ہوئي ہے۔

Pan State University

کے ماہر اينڈ ريوريڈ نے بتايا کہ وائرس کي اقسام کو بہت تيزي سے پھيلنے کا فائدہ حاصل ہے۔متعدد تحقيقي رپورٹس ميں ثابت ہوا ہے کہ E484 کے Mutation والي اقسام ميں Vaccines کي افاديت کي شرح کم ہوتي ہے اور يہ Mutation ہر قسم کي Antibodies کے افعال ميں مداخلت کرتي ہے۔

ڈاکٹر نوسينزويگ نے بتايا کہ کورونا وائرس کو شکست دينے والے افراد يا ويکسين استعمال کرنے والے افراد نئي اقسام کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہيں مگر ان ميں کسي حد تک بيمار ہونے کا امکان بھي ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزيد کہا کہ وہ افراد ديگر لوگوں تک بھي وائرس منتقل کر سکتے ہيں جس سے اجتماعي مدافعت کے حصول ميں تاخير ہو سکتي ہے۔

يہ تو تھي بيماري کے متعلق سائنسي توجيہات۔اب ہم مجموعي طور پر اس بيماري کا جائزہ ليتے ہيں۔اور اس کے اسلامي نقطہ نظر سے بھي کچھ محرکات کا ذکر کرتے ہيں۔اور بعد ازاں اس کا علاج بھي تجويز کريں گے ان شاءاللہ۔

نافرمان قوموں کا انجام

دوسرا سال ہے،کورونا وائرس کي وبا نے دنيائے عالم کو اپنے شکنجے ميں جکڑ رکھا ہے۔انسانيت علاج کے لئے سسک رہي ہے۔بحيثيت مسلمان اگر دين کي تعليمات کو سامنے رکھيں تو سيدنا نوح عليہ السلام سے لے کر نبي کريم ﷺ تک معلوم تاريخ انسانيت پر ايک نظر ڈاليں تو پتا چلتا  ہے کہ اللہ تعالي نافرمان لوگوں کو پسند نہيں کرتا۔جرم کا ارتکاب کرنے والے انفرادي ہوں يا اجتماعي،وہ انہيں فورا اپني گرفت ميں ليتا ہے۔ يا کچھ مدت دے کر پکڑ ميں ليتا ہے۔ ارض اللہ پر اس وقت سب سے بڑا فتنہ اللہ کي توحيد کو جھٹلانے کا ہے۔توحيد کے شناور کمزور اور کم ہيں،شرک کے ہمنوا لاتعداد اور متحد ہيں۔

حرام خور کفار سے بيماري کا آغاز اور قرآن مجيد کي دعوت فکر:

امريکہ،برطانيہ،برازيل،چين، جنوبي افريقہ اور ديگر يورپي ممالک کي اکثريت  حرام وحلال کي تميز کے بغير رہتے ہيں۔کھانا پينا بھي حرام،تعلقات بھي حرام۔

حرام جانور تو  ان کي خوراک کا حصہ ہيں۔اس لئے يورپ کي غلاظت کي وجہ سے کورونا ايسي وبا نے زور پکڑا ہے۔

گزشتہ سال سے کرونا وبا کا سلسلہ يہود ونصاري اور الحاد کے  پرچارک ممالک سے شروع ہوااور عظيم فتنے اور عذاب کي صورت اختيار کر گيا۔

کورونا کے عذاب ميں مبتلا يہود ونصاري قرآن مجيد کي سورة النساء کي آيات 153 سے 162 کا مطالعہ کريں۔۔شايد انہيں کچھ اپنے تکبر اور رعونت کا احساس ہو۔ان آيات کو مسلمان  اہل ايمان بھي پورے شرح صدر کے ساتھ مطالعہ کريں،تاکہ وہ بھي جان ليں  کہ احکامات الہيہ کو جھٹلانے کے سبب کہيں وہ بھي  عذاب کي وعيدوں کے مصداق تو نہيں بن رہے۔

ارشاد ہوتا ہے:

يَسْـَٔلُكَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَآءِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰۤى اَكْبَرَمِنْ ذٰلِكَ فَقَالُوْۤا اَرِنَا اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ١ۚ ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَيِّنٰتُ فَعَفَوْنَا عَنْ ذٰلِكَ١ۚ وَاٰتَيْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِيْنًا۰۰۱۵۳ وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِيْثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّقُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِي السَّبْتِ وَاَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًا۰۰۱۵۴فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِّيْثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِمْ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَقَتْلِهِمُ الْاَنْۢبِيَآءَ۠ بِغَيْرِ حَقٍّ وَّقَوْلِهِمْ قُلُوْبُنَا غُلْفٌ١ؕ بَلْ طَبَعَ اللّٰهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْنَاِلَّا قَلِيْلًا۪۰۰۱۵۵ وَّبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلٰى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيْمًاۙ۰۰۱۵۶وَّقَوْلِهِمْ اِنَّاقَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ١ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ١ؕ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ١ؕ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ١ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًۢاۙ۰۰۱۵۷  بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَيْهِ١ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا۰۰۱۵۸وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ١ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًاۚ۰۰۱۵۹  فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ كَثِيْرًاۙ۰۰۱۶۰  وَّاَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُهُوْا عَنْهُوَاَكْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ١ؕوَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا۰۰۱۶۱لٰكِنِ الرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُوْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَاۤاُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَالْمُقِيْمِيْنَ الصَّلٰوةَ وَالْمُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَالْمُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕاُولٰٓىِٕكَ سَنُؤْتِيْهِمْ اَجْرًا عَظِيْمًاؒ۰۰۱۶۲

«آپ سے يہ اہل کتاب درخواست کرتے ہيں کہ آپ ان کے پاس کوئي آسماني کتاب لائيں۔سيدنا موسي (عليہ السلام) سے تو انہوں نے اس سے بہت بڑي درخواست کي تھي کہ ہميں کھلم کھلا اللہ تعالي کو دکھا دے،پس ان کے اس ظلم کے باعث ان پر کڑاکے کي بجلي آ پڑي،پھر باوجود يہ کہ ان کے پاس بہت دليليں پہنچ چکي تھيں۔انہوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا ليا،ليکن ہم نے يہ بھي معاف فرما ديا۔اور ہم نے موسي کو کھلا غلبہ (اور صريح دليل) عنايت فرمائي۔

اور ان کا قول لينے کے لئے ہم نے ان کے سروں پر طور پہاڑ لا کھڑا کر ديا اور انہيں حکم ديا کہ سجدہ کرتے ہوئے دروازے ميں جاؤاور يہ بھي فرمايا کہ ہفتہ کے دن ميں تجاوز نہ کرنا اور ہم نے ان سے سخت سے سخت قول وقرار لئے(يہ سزا تھي) بہ سبب ان کي عہد شکني کے اور احکام الہي کے ساتھ کفر کرنے کے اور اللہ کے نبيوں کو ناحق قتل کر ڈالنے کے،اور اس سبب سے کہ يوں کہتے ہيں کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہے حالانکہ دراصل ان کے کفر کي وجہ سے ان کے دلوں پر اللہ تعالي نے مہر لگا دي ہے،اس لئے يہ قدر قليل ہي ايمان لاتے ہيں۔

اور ان کے کفر کے باعث اور مريم پر بہت بڑا بہتان باندھنے کے باعث۔

اور يوں کہنے کے باعث ہم نے اللہ کے رسول مسيح عيسي بن مريم کو قتل کر ديا۔حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کيا نہ سولي پر چڑھايا بلکہ ان کے لئے ان(عيسي عليہ السلام) کا شبيہ بنا ديا گيا تھا۔

يقين جانو کہ (عيسي عليہ السلام) کے بارے ميں اختلاف کرنے والے ان کے بارے ميں شک ميں ہيں،انہيں اس کا کوئي يقين نہيں بجز تخميني باتوں پر عمل کرنے کے اتنا يقيني ہے کہ انہوں نے انہيں قتل نہيں کيا۔

بلکہ اللہ تعالي نے انہيں اپني طرف اٹھا ليا۔اور اللہ بڑا زبردست اور پوري حکمتوں والا ہے۔

اہل کتاب ميں ايک بھي ايسا نہ بچے گا جو سيدناعيسي(عليہ السلام) کي موت سے پہلےان پر ايمان نہ لا چکے اور قيامت کے دن آپ ان پر گواہ ہوں گے۔

جو نفيس چيزيں يہوديوں کے لئے حلال کي گئي تھيں وہ ہم نے ان پر حرام کر دي ۔ان کے ظلم کے باعث اور اللہ تعالي کي راہ سے اکثر لوگوں کو روکنے کے باعث۔

اور سود جن سے منع کيے گئے تھے اسے لينے کے باعث اور لوگوں کا مال ناحق کھانے کے باعث اور ان ميں جو کفار ہيں ہم نے ان کے لئے المناک عذاب مہيا کر رکھا ہے۔

ليکن ان ميں سے جو کامل اور مضبوط علم والے ہيں اور ايمان والے ہيں جو اس پر ايمان لاتے ہيں،جو آپ کي طرف اتارا گيا اور جو آپ سے پہلے اتارا گيا اور نمازوں کو قائم رکھنے والے ہيں اور زکوة کو ادا کرنے والے ہيں۔اور اللہ پر اور قيامت کے دن پر ايمان رکھنے والے ہيں۔يہ ہيں جنہيں ہم بہت بڑے اجر عطا فرمائيں گے۔‘‘

سورةالنساء کي ان آيات ميں دنيابھر کے عيسائيوں،يہوديوں اور تمام منکرين اسلا م کے لئے موجودہ کرونا وبا اور تمام مشکلات اور امن وسلامتي کے عدم فقدان کي وجوہات کي طرف واضح نشان دہي کي گئي ہے۔

اللہ تعالي نے بہت کھلي کھلي باتيں کي ہيں۔يہود کے جرائم کي  فہرست گنوائي ہے اور اہل کتاب کے مطالبات اور سيدہ مريم عليھاالسلام پر بہتان عظيم کے جرم کا ذکر کيا اور پھر سيدنا سيد نا عيسي عليہ السلام کے قتل اور اس پر شبہات کا ذکر ہے۔اللہ تعالي نے اس حوالے سے واضح کر ديا کہ اس پر اختلاف کرنے والے ظن کا اتباع کرتے ہيں۔

قادياني اور يہودي ايک موقف رکھتے ہيں۔اور اس وجہ سے مل جل کر دنيا پر باطل  غلبے کي توقع رکھتے ہيں۔اللہ نے ہفتہ کے دن مچھليوں کے شکار کو يہود پر ان کي عہد شکني،ظلم اور کفر کي وجہ سے حرام کر ديا تھا وہ اللہ کي راہ سے لوگوں کو گمراہ کرتےاور قبوليت حق ميں  رکاوٹ بن جاتے تھے۔باوجود منع کرنے کے سود شوق سے کھاتے تھے۔وہ لوگوں کا مال باطل طريقے سے کھاتے ۔

يہ آيات يہود ونصاري کو آئينہ دکھانے کے لئے کافي ہيں۔وہ  اپنے کردار کا جائزہ لے سکتے ہيں۔دنيا ميں تمام فتن اور شرور اس کے بطن سے پيدا ہوئے اور اب بھي  ہورہے ہيں۔

آزمائشوں کے ظاہري اسباب

لاريب اللہ تعالي نے انسان کو احسن تقويم کے طور پر پيدا فرمايا مگر يہ اپني نافرمانيوں اور غفلتوں کے سبب اسفل السافلين ميں شامل ہو گيا۔

ہميں غير مسلم اقوام سے گلہ نہيں۔وہ تو ازل سے دين کے دشمن ہيں۔افسوس امت مسلمہ پر ہوتا ہے جو اللہ کے باغي اور اس کے دين کے نفاذ ميں معذرت خواہانہ رويہ اختيار کئے ہوئے ہيں۔آج کل کے انسان اور فرعون ميں فرق ختم ہو چکا۔

انسان اپنے رب کو بھول کر تمام حدود عبور کر چکا۔اقوام سابقہ کے تمام عيوب موجود ہ دور کے انسانوں ميں منتقل ہو چکے ہيں۔کفر،شرک،باطل رسومات،بت پرستي،،زنا،سود،بدکاري،شراب نوشي،جوا،ہم جنس پرستي،بے حيائي،دھوکہ بازي،مال ودولت کي ہوس،اقتدار پرستي،ظلم وناانصافي،فتنہ قتل۔يہ سب بڑي برائياں عالمي معاشرہ کا حصہ ہيں۔

مدت مہلت ختم ہونے کو ہے:

غافل تجھے گھڑيال يہ ديتا ہے منادي

گردوں نے گھڑي عمر کي اک اور گھٹا دي

کورونا وائرس کے عذاب نے اللہ تعالي کي  نافرمان اور رسوائے زمانہ اقوام کو اپني گرفت ميں لے ليا ہے۔لگتا ہے اب اللہ تعالي کي طرف سے نافرمانوں کے لئے مدت مہلت ختم ہونے کے قريب ہے۔مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک تمام اقوام پر لرزہ طاري ہے۔

اقتدار اور ايوانوں کے رسيا عالمي جغادري،کمزوروں پر ڈيزي کٹر بم گرانے والے،غريب ممالک کي معيشت کو تنگ کرنے، بےحيائي پر مبني اپني تہذيب وثقافت کو فروغ دينے والے يورپ کے غنڈے اپنے تمام حفاظتي منصوبوں ميں ناکام ثابت ہوئے ہيں۔مسلمانوں اور کمزور لوگوں پر ظلم وستم کے منصوبے بنانے والوں کي کورونا وائرس کي روک تھام کے لئے منصوبہ بندي ناکامي کے مراحل طے کر چکي ہے۔

کچھ عرصہ قبل تک امريکہ جيسا جابر ملک انسانيت کے خون بہانے پر اپنا حق جتاتا تھا۔کورونا وبا نے اس کي معيشت پر  لاک ڈاون لگا ديا ہے۔وہ سرتاپا لرزہ براندام ہے۔يہي وہ نام نہاد سپر پاور ہے جس کا اعلان پوري دنيا نے سنا کہ ہمارے ملک کے لئے تين ہفتے  زيادہ سخت ہيں۔ اس طرح دوسرے ممالک بھي جب لاک ڈاون کي طرف بڑھے ۔۔تو ايک انجان خوف ان کے ذہنوں پر سوار تھا۔

کورونا وائرس قيامت کي نشانيوں ميں سے ہے:

دنيا کے حاکمو!صاحبان اقتدار!دنيا کي رنگينيوں سے نکل آؤ،آنکھيں کھولو،خود کو سنبھالو،کورونا وبا سے ڈر کر لاک ڈاون کرتے ہو۔۔اس کي سختي سے تمہارے ہوش اڑے ہوئے ہيں۔آخرت اور قيامت کے سخت ترين دن کا تمہيں خيال نہيں ہے۔قيامت کا ايک دن جو ہمارے ہزار سال کے برابر ہو گا۔سورج جو زمين سے 9کروڑ ميل کي مسافت پر ہے،مگر قيامت کے روز وہ ايک نيزے کے  برابر ہو گا۔سورج اور چاند کو گرم کر کے  آگ ميں ڈال ديا جائے گا۔جہنم کي آگ دنيا کي آگ سے ستر گنا زيادہ تيز اور گرم ہے۔يوم القيامة نفسا نفسي کا دن ہو گا۔پيغمبر آخر الزماں محمد کريم ﷺ کے سوا ہر شخص گھٹنوں کے بل جھکا ہوا ہو گا۔۔اللہ تعالي فرمائے گا:

لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ

‘‘بتاو:آج کس کي حکومت ہے۔وہي اللہ رب العزت جويکتا اور قہار ہے۔‘‘ (غافر:16)

کورونا وائرس قيامت کي نشاني ہے۔صحابہ کرام رضي اللہ عنہم نے نبي کريم ﷺ سے قيامت کي وقوع پذيري  کے متعلق سوال کيا تو فرمايا:

يہ کب قائم ہو گي،اس کا صحيح علم تو اللہ تعالي کو ہے،مگر اسرافيل نے صور اٹھا کر منہ سے لگا ليا ہے۔جيسے ہي اللہ کا حکم ہو گا۔صور پھونک ديا جائے گا اور قيامت قائم ہو جائے گي۔

اس لئے دنيا اپنے خاتمے کي طرف رواں دواں ہے۔ہم کورونا جيسي آزمائش کو فتنوں ميں شمار کرتے ہيں۔اور اس  طويل بيماري کو  قيامت کے آثار ميں شامل سمجھتے ہيں۔اب آتے ہيں اس کے علاج کي طرف.

سنت نبوي سے علاج:

رسول اللہ ﷺ کے اسوہ کي روشني ميں ہر بيماري،دکھ تکليف اور وبا کے متعلق ہميں بھر پور تعليم ملتي ہے۔جن پر صدق دل سے يقين کر کے ہم دنيا وآخرت کي بہت سي بھلائيوں کے حق دار بن سکتے ہيں۔ذيل ميں کرونا وبا کا نبوي علاج سچي توبہ،استغفار،ذکر واذکار اور پرہيز کي صورت ميں درج کيا جاتا ہے۔

سچي توبہ،استغفار اور احتياطي تدابير

کرونا وائرس حقيقت ميں اللہ تعالي کا عذاب ہے جو کافروں، مشرکوں اور ملحد و بے دينوں پر عذاب کا کوڑا بن کر برس رہا ہے جب کہ اہل ايمان اور مسلمانوں کے لئے آزمائش ہے۔اس کي لپيٹ ميں آنے والے عنداللہ مرتبہ پائيں گے۔ان شاءاللہ۔۔مگر خالي خولي مسلمان جو کفار کي نقالي اور ان کے رنگ ميں رنگے ہوئے ہيں۔ان کے لئے بھي عذاب ہي کہا جا سکتا ہے۔اللہ کے عذاب کا کوئي علاج نہيں ہوتا۔

اس مصيبت سے محفوظ رہنے کا ايک ہي حل ہے کہ اللہ رب العزت سے استغفار کيا جائے۔اور اس کے حضور جھک جھک کر توبہ کي جائے۔وہ غفور ورحيم ذات ہے۔ضرور رحمت نازل فرمائے گا۔

اس کے ساتھ احتياطي تدابير بھي ضرور اختيار کريں،اس پر بھي شرعي دلائل موجود ہيں۔ليکن يہ بات عقيدہ کے طور پر ہميشہ ياد رہے کہ جو ہو گا اللہ کے اختيار سے ہو گا۔از خود کورونا کے اندر يہ طاقت نہيں کہ وہ کسي بندے کو مار سکے۔

وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ يَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَؒ۰۰۲۹ (التكوير:29)

جو ميرا رب چاہے گا وہي ہو گا،دوسروں کے چاہنے سے کچھ نہيں ہوسکتا۔

تين دفعہ صبح تين دفعہ شام ايک دعا:

سيدنا عثمان رضي اللہ عنہ بيان کرتے ہيں کہ ميں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔آپ فرما رہے تھے:کہ جس نے صبح کے وقت يہ دعا تين مرتبہ پڑھي اسے شام تک اور شام کے وقت پڑھي تو اسے صبح تک کوئي چيز نقصان نہيں پہنچا سکتي۔وہ دعا يہ ہے:

بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ، فِي الْأَرْضِ، وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (سنن ابو داود،کتاب الادب،باب ما يقول اذا اصبح۔ص:٩٢٩-رقم الحديث:۵٠٨٨)

بدن،سماعت اور آنکھوں کي سلامتي کي دعا:

سيدنا عبدالرحمان بن ابوبکرہ رضي اللہ عنہ سے روايت ہے۔انہوں نے اپنے والد سے کہا:کہ ابا جان!ميں آپ کو سنتا ہوں کہ آپ ہر صبح يہ دعا پڑھتے ہيں:

اللهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ

«اے اللہ!مجھے ميرے بدن ميں آرام دے،اے اللہ !ميرے کانوں کو سلامت رکھ،اے اللہ ميري نظر کو درست رکھ،تيرے سوا کوئي عبادت کے لائق نہيں۔»

آپ يہ دعا صبح وشام تين تين مرتبہ پڑھتے ہيں۔انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ميں نے رسول اللہ ﷺ کو يہ دعا کرتے سنا ہے تو ميں پسند کرتا ہوں کہ آپ ﷺ کي سنت پر عمل کروں۔(سنن ابو داود،کتاب الادب،باب ما يقول اذا اصبح۔ص:٩٢١-رقم الحديث:۵٠٩٩)

جس علاقے ميں وبا پھوٹ پڑے،وہاں نہ جاؤ:

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرٍ – أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ، فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ – فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلاَ تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ»

’’سيدنا عبداللہ بن عمر رضي اللہ عنہما سے روايت ہے کہ سيدنا عمر فاروق رضي اللہ عنہ شام کے لئے روانہ ہوئے جب آپ مقام سرغ پر پہنچے تو آپ کو اطلاع ملي کہ شام ميں طاعون کي وبا پھوٹ پڑي ہے پھر سيدنا عبدالرحمان بن عوف رضي اللہ عنہ نے انہيں بتايا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب تم کسي علاقے کے متعلق سنو کہ وہاں وبا پھوٹ پڑي ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب کسي ايسي جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو۔(بخاري بشرح الکرماني کتاب الطب،باب مايذکر في الطاعون۔ج:٢١،ص:١۵۔رقم الحديث:۵٧٣٠)

کلونجي سے علاج:

سيدنا ابو ہريرہ رضي اللہ عنہ بيان کرتے ہيں کہ ميں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ

فِي الحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ

«کالے دانے(کلونجي)ميں موت کے سوا ہر بيماري کي شفا ہے۔»

(بخاري بشرح الکرماني،کتاب الطب،باب الحبة السودا۔ج ٢٠،ص:١٦۵_رقم الحديث:۵٦٨٨)

روزانہ کلونجي کے چند دانے کھانے کا معمول بنا ليں۔ان شاءاللہ ہر قسم کي  بيماري سے افاقہ ہو گا۔

خوف نہيں احتياط:

کورونا کي تيسري لہر آہستہ آہستہ قبضہ جما رہي ہے۔اس وبا سے بچاؤ کے لئے جہاں اذکار مسنونہ اور استغفار کي ضرورت ہے وہاں لوگوں ميں شعور اجاگر کرنے کي بھي  بہت ضرورت ہے۔جو مريض اس کي جتني احتياط کو سمجھ گيا اس کے تندرست ہونے کے امکانات بھي اتنے ہي ہيں۔اس کے لئے چائنہ کو لے ليں جس نے سب سے پہلے کورونا پر قابو پايا۔اگر ہم کوشش کرتے تو چائنہ کي امداد سے فائدہ اٹھا کر کورونا سے بچ سکتے تھے۔ليکن ہمارے ہاں ہر شعبے کو روايتي سستي اور عدم توجہي کا سامنا ہے۔سو اس معاملے ميں بھي ہم انتہاء کے لاپروا ثابت ہوئے ہيں۔بدقسمتي سے کورونا ايس اوپيز پر عمل ہي نہيں ہوتا۔حکومتي سطح پر اس سے بچاؤ کے لئے جو اقدامات کيے جاتے ہيں۔پھر خود ہي اس کے خلاف عملي مظاہر سامنے آتے ہيں۔بغير ماسک کے وزراء کي آمد،سرکاري اداروں ميں اجتماعي ميٹنگز، عوامي مقامات پر جلسے ۔جب ذمہ داران خود کرونا ايس او پيز پر عمل نہيں کريں گے تو عوام کہاں عمل کرے گي۔

کورونا کا مؤثر سدباب۔۔ويکسين

کورونا کا مؤثر سدباب  تو ويکسين ہے۔ليکن دنيا بھر کے ماہرين صحت اس پر متفق ہيں کہ ويکسين سے بھي سو في صد بچنا ممکن نہيں۔اس سے بھي  ستر يا اسي في صد امکان ہے،بدقسمتي سے ہمارے معاشرے ميں علاج معالجہ بھي طبقاتي تقسيم کي نذر ہو جاتا ہے۔وزارت قومي  صحت نے  ايک ڈوز کي قيمت 4500 بتائي ہے۔

يہ ويکسين دو دفعہ لگوانا پڑتي ہے۔۔۔اس حساب سے 9000روپے في بندہ قيمت بنتي ہے۔

ہمارے ملک ميں ويکسين اس قدر جلد عام آدمي کي دسترس ميں نہيں آ سکتي۔اگر اسے يہ سہولت جلدي ميسر آ بھي  جائے تو مہنگي ہونے کي وجہ سے غريب لوگ نہيں لگوا سکتے۔اس لئے مخير حضرات کو آگے بڑھ کر گورنمنٹ کا ساتھ دينا چاہيے تاکہ کورونا فري پاکستان کا خواب شرمندہ تعبير ہو سکے۔

وزارت قومي صحت کے مطابق پاکستان دنيا کے ان 92 ممالک ميں شامل ہے جہاں يو کے سارس Cov-2 کا دباؤديکھا گيا ہے۔تجربات سے يہ بات سامنے آئي ہے کہ يہ وائرس زيادہ شديد قسم کي بيماري نہيں پھيلاتا ليکن اس کي تيز ترين ترسيل کے ثبوت ملے ہيں۔دوسري جانب ہمارے ہاں کورونا سے مرنے والوں کي شرح اموات ميں اضافہ ہو گيا ہے۔اموات کي تعداد 12896 ہو گئي ہے۔

اس وقت صورت حال يہ ہے کہ مثبت کيسز کا تناسب ساڑھے 4 في صد سے بڑھ کر ساڑھے 9 في صد ہو چکا ہے۔

يہي صورت حال عالمي سطح کي ہے۔وہاں بھي آئے دن کيسز بڑھ رہے ہيں۔جس سے حالات کي سنگيني کا اندازہ کيا جا سکتا ہے۔

امور صحت پر نظر رکھنے والے عالمي ماہرين اس سال کے آخر تک کورونا کے اضافے کا بتا رہے ہيں۔يہ محتاط اندازے اس بات کي غمازي کر رہے ہيں کہ اللہ تعالي پرکامل  توکل کے ساتھ تمام شہري ذمے داري اور سنجيدگي کا ثبوت ديں۔ احتياطي تدابير کو اختيار کرتے ہوئے جہاں تک ممکن ہو بيماري کے پھيلاؤ کا سبب بننے والے کاموں  سے بچا جائے۔

اللہ نہ کرے اگر حالات غير معمولي صورت ميں تبديل ہو جائيں تو بڑے پيمانے پر جاني نقصان کے ساتھ معاشي  تباہي  بھي پھيلا سکتا ہے۔اس بات ميں تو دو رائے نہيں ہيں کہ ملکي معيشت مزيد طويل لاک ڈاون کي طرف نہيں جا سکتي ورنہ معيشت کنٹرول سے باہر ہو جائے گي۔۔ہميں اس ملک سے محبت ہے۔اسے ہمارے اکابر اور بزرگوں نے لاکھوں جاني قربانيوں کے بعد حاصل کيا ہے۔اس لئے اس کي حفاظت کا تقاضا يہي ہے کہ عوام،حکومت،ماہرين اور علمائے دين کي نصيحتوں پر عمل پيرا ہو کر احتياطي تدابير کو حرز جاں بنائيں۔

بيماري کے آغاز ميں جو تحقيقات ہوئيں اس ميں ماہرين نے بتايا تھا کہ کورونا کا مريض ايک دفعہ صحت ياب ہو جائے تو دوبارہ اسے يہ بيماري نہيں پکڑ سکتي کيونکہ اس کے جسم ميں Antibodies بن جاتي ہيں مگر حاليہ تحقيقات نے سابقہ تاثر کو غلط ثابت کر ديا ہے۔کہ صحت ياب ہونے والا Anti bodies کے زعم ميں نہ رہے اسے احتياط جاري رکھني چاہيے۔

کورونا وائرس قوت مدافعت کے خاتمے کے بعد پھيپھڑوں پر حملہ کرتا ہے۔اس کا ايک عام ٹيسٹ PCR ہے،ليکن ديکھا يہ گيا ہے کہ متعدد کيسز ميں يہNegetive آ رہا ہے۔اس لئے صرف رپورٹ پر اعتماد کر کے اسے نظر انداز نہيں کرنا چاہيے  اگر علامات ظاہر ہوں تو  ديگر تمام ٹيسٹ بھي کرالينے چاہيں۔اس ميں Chest ٹيسٹ کرانا چاہيے تاکہ معلوم ہو سکے کہ پھيپھڑے کس قدر متاثر ہيں۔اور يہ Chest کا ماہر  ڈاکٹر ہي  چيک کر سکتا ہے۔اگر زيادہ مسئلہ ہو تو سي ٹي اسکين کرايا جاسکتا ہے۔اور اس سے بيماري کي سنگيني کا نسبتا جلدي اندازہ ہو جاتا ہے۔دوران علاج بسا اوقات مريض کا سانس اکھڑنے لگتا ہے اور اسے  آکسيجن لگانے کي ضرورت ہوتي ہے۔ان حالات ميں فوري آکسيجن لگواني چاہيے۔کيونکہ آکسيجن سچوريشن کم ہونے يا ڈراپ ہونے سے مريض کي موت واقع ہو سکتي ہے کيونکہ آکسيجن سچوريشن کم ہونے کا مطلب يہ ہے کہ مريض کے پھيپھڑے کورونا سے متاثر ہو چکے ہيں۔

اگر پھيپھڑے کورونا سے متاثر ہو گئے ہوں۔۔تو ان حالات ميں مريض کو بہترين اور بھاري ڈوز دوائيوں کي ضرورت ہوتي ہے۔اس صورت حال ميں مريض کو قہوہ جات اور بھاپ وغيرہ بھي فائدہ دے سکتے ہيں۔

کورونا کے لحاظ سے رسک فيکٹر:

شوگر،بلڈ پريشر اور ہارٹ کے مريضوں ميں کورونا ہونے کے امکانات زيادہ ہيں۔ان مريضوں کو سخت احتياط کے ساتھ ادويات پابندي سے ليني چاہيں۔۔بدپرہيزي اور خوش خوراکي کو چھوڑ کر سادہ کھانا کو معمول بنا ليں۔۔سبزياں اور سلاد کا استعمال زيادہ کريں۔مرغن کھانے اور ہوٹلنگ ترک کر ديں۔

گندم کے آٹے ميں جو کا آٹا ملا لينا چاہيے۔اس ميں فابر زيادہ ہوتا ہے۔يہ بلڈ پريشر اور شوگر کے مريضوں کے لئے بہت مفيد ہے۔صبح اور شام کھانے کے بعد گھنٹہ نصف گھنٹہ  واک کو معمول بنائيں۔

قوت مدافعت کو مضبوط رکھيں:

بيماري کے دوران قوت مدافعت کو مضبوط رکھيں۔اس کے لئے وٹامن سي،وٹامن ڈي اور زنک کا استعمال مفيد ہے۔گوليوں کي شکل ميں اس کے سپليمنٹ عام ملتے ہيں۔وٹامن سي اور وٹامن ڈي کي چوسنے والي گولياں بھي ميڈيکل اسٹورز پر  بآساني دستياب ہيں۔بلکہ وٹامن ڈي کي تو اب  پورے ايک ماہ کي بھاري ڈوز ايک ہي گولي ميں بھي موجود ہے۔ابلے ہوئے انڈے کي سفيدي ميں پروٹين ہوتي ہےدالوں اور لوبيا ميں بھي پروٹين وافر ہوتي ہے۔۔ان  کا استعمال بہترين ہے۔

ادرک،پودينے،دارچيني اور لونگ کا قہوہ دن ميں ايک دو بار لے سکتے ہيں۔اس طرح اگر صبح وشام بھاپ کي عادت بنا ليں تو کئي ايک  بيماريوں ميں فائدہ مند ہے۔

ياد رکھيں آپ کا وجود آپ کي فيملي اور  بچوں کے لئے بہت قيمتي ہے۔اپنا خيال خود رکھيں۔باہر نکلتے وقت ماسک ضرور استعمال کريں۔عام ميل جول اور ملاقات کے وقت السلام عليکم ورحمةاللہ وبرکاتہ کہہ کر سينے پر ہاتھ رکھ کر سلام واحترام کے تقاضے پورے کيے جا سکتے ہيں۔کيونکہ احتياط ہي زندگي ہے۔

xxx

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے