الحمد للہ رب العالمین والصلاة والسلام علی النبي الکریم وعلی آله وأصحابه أجمعین ومن تبعهم بإحسان إلی یوم الدین، وبعد:

مسح کرنے کا حکم

برادران اسلام! اسلام ایک ایسا دین ہے جس نے ہماری زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری راہنمائی کی ہے اللہ کے نبی نے ہر خیر کی بات بتادی اور ہر شر سے منع فرمادیا اور اسلام کی خصوصیات میں سے ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ ہمارے لیے آسانی چاہتاہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے وہ کام جو ہماری استطاعت سے باہر ہو یا اس میں مشقت ہو آسان انداز میں ادا کرنے کا حکم دیا اس کی بہت ساری مثالیں ہمیں قرآن وحدیث میں ملتی ہیں۔ مثلاً: سفر میں نماز کو قصر وجمع کرکے پڑھنا، اور سفر میں روزہ چھوڑنے كي اجازت وغیرہ۔ انہی آسانیوں میں سے ایک آسانی جرابوں پر مسح کرنے کا حکم ہے۔

چونکہ جراب کا وضو کرتے وقت اتارنا اور پہننا ایک مشکل عمل ہے خاص کر سردیوں کے موسم میں اس لیے اسلام نے ہمیں جرابوں پر مسح کرنے کی اجازت دی ہے۔ اور اس اجازت ورخصت پر عمل کرنے کو مستحب قرار دیا ہے۔

جرابوں پر مسح کرنے کا طریقہ اور اس کی مدت :

جرابوں پر مسح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ وضو کرنے کے بعد جراب پہن لے پھر اگلے 24 گھنٹے تک وہ جب بھی وضو کرے جرابوں پر مسح کر سکتاہے۔ اس شرط کو یاد رکھا جائے کہ جراب باوضو ہوکر پہننا چاہیے وگرنہ مسح صحیح نہیں ہوگا اور یہ حکم مقیم (جومسافر نہ ہو) کیلئے ہے۔ اورکوئی كسي بھی مسافر کیلئے اس میں اور توسع ہے وہ یہ کہ تین دن تک مسلسل جرابوں پر مسح کرسکتاہے۔

اب آپ کے سامنے وه احادیث ذکر کرتاہوں جس میں نبی کریم ﷺ نے جرابوں پر مسح کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔

عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، وَالنَّعْلَيْنِ» (سنن أبی داود، الحدیث:159 وسندہ صحیح)

’’ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا تو جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘

اس حدیث کو درج ذیل ائمہ رحمہم اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔

۱۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح اور حسن ہے ۔ (ترمذی، حدیث:99)

۲۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ (صحیح ابن حبان، حدیث: 1338)

۳۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح ابن خزیمہ میں اس حدیث کو نقل کیا ہے۔ (حدیث:198)

۴۔ امام احمد رحمہ اللہ نے اسی حدیث جراب پہ مسح کرنے کا استدلال لیا ہے۔ (تہذیب السنن 1/115)

۵۔ امام البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔ (إرواء الغلیل 1/138)

عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: «بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، فَأَصَابَهُمُ الْبَرْدُ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ» (سنن أبي داود، حديث:146)

’’سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک چھوٹا سا لشکر بھیجا ان کو سردی لگی جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان کو عماموں اور موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔‘‘

تساخین پر مسح کرنے کا حکم دیا:

حدیث میں لفظ ’’تساخین ‘‘آیاہے۔ جس کا معنی ومطلب جراب ہے۔ امام ابو عبیدۃ رحمہ اللہ کہتے ہیں :

التساخین ھی الجوراب

یعنی : تساخین جراب کو کہتے ہیں ۔ (لابن الجوزی 1/107)

اس حدیث کو درج ذیل علماء نے صحیح قرار دیا ہے۔

۱۔ امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور یہ بھی فرمایا کہ یہ حدیث امام مسلم کی شرط پر پوری اتری ہے۔ (المستدرک للحاکم 1/169)

۲۔ امام نووی اور امام ذہبی اور امام زیلعی اور امام البانی رحمہم اللہ جمیعاً نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ (صحیح سنن ابی داود للألبانی 1/250)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جرابوں پر مسح کرنے کا ثبوت:

کم وبیش پندرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جرابوں پر مسح کرنا ثابت ہے جن میں سیدنا عمر بن خطاب،انس بن مالک،عبد اللہ بن مسعود، عبد اللہ بن عمر،عبداللہ بن عباس، عمار بن یاسر، بلال، براء بن عازب، ابو امامہ باہلی، سہل بن سعد، ابو مسعود الانصاری، کعب بن عبد اللہ ،عقبہ بن عمرو، عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم أجمعین

اس کی تفصیل مندرجہ ذیل کتب میں ہے ۔ (سنن أبی داود،حدیث:159، الاوسط لابن المنذر 2/118، المحلی 1/323، نصب الرایۃ 1/186)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا جرابوں پر مسح کرنے کا اجماع ہے جیسا کہ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ صحابہ کا ’’مسح علی الجوربین‘‘ پر اجماع ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

وَلَمْ يَظْهَرْ لَهُمْ مُخَالِفٌ فِي عَصْرِهِمْ، فَكَانَ إجْمَاعًا (المغنی1/374)

’’صحابہ کرام کا اس (مسح علی الجوربین) پر اجماع ہے اور کسی صحابی نے بھی اس کی مخالف نہیں کی۔‘‘

درج ذیل ائمہ کرام رحمہم اللہ جرابوں پر مسح کرنے کے قائل تھے۔

۱۔ امام سفیان ثوری ، امام عبد اللہ بن المبارک، امام زُفر، امام ابو یوسف، امام محمد، امام ابو ثوررحمہم اللہ ان سب ائمہ سے جرابوں پر مسح کرنا ثابت ہے۔(تفصیل کیلئے الأوسط لابن المنذر 2/118، المحلی 1/323، بدائع الصنائع للإمام الکاسانی الحنفی 1/10، المجموع للنووی 1/499)

۲۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی جرابوں پر مسح کرنے کے قائل تھے۔ البتہ ان کا پہلا فتویٰ مسح نہ کرنے کا تھا لیکن بعد میں اس فتوی سے رجوع کر لیا، اور مسح کرنے کے قائل ہوگئے تھے۔ (تفصیل کیلئے دیکھیں : بدائع الصنائع للإمام الکاسانی الحنفی 1/10، المجموع للنووی 1/500، البنایۃ شرح الہدایۃ 1/601)

۳۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

يجوز المسح على الجوربين إذا كان يمشي فيهما سواء كانت مجلدة أو لم تكن وهذا الحديث إذا لم يثبت فالقياس يقتضي ذلك (مجموع فتاوى 21/214)

’’جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے، چاہے بندہ ان جرابوں کو پہن کہ چلتا ہو، جراب چاہے چمڑے کے ہو یا کسی اور چیز کے ہو، کیونکہ نبی ﷺ نے جرابوں پر مسح کیا ہے اگر یہ حدیث ثابت نہ بھی ہو تو قیاس مسح کرنے کا متقاضی ہے۔‘‘

حاصل بحث:

جب ہم کتب احادیث ،عمل صحابہ اور مؤقف ائمہ اہل سنت کو اچھی طرح پڑھتے ہیں تو اسی نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ مسح علی الجوربین ایک ثابت شدہ عمل ہے جسے پیغمبر اسلام نے بھی اپنایا ہے اور تواتر عملی سے آج تک اس پر عمل جاری ہے تو ہمیں بھی حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا پرعمل کرتے ہوئے کہ ’’جب اللہ تعالیٰ بندے کو رخصت دیتاہے تو وہ پسند کرتاہے کہ بندہ رخصت پر عمل کرے۔‘‘ اس رخصت کو اپنانا چاہیے۔

By admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے