طلاق کی عدت کے قرآنی حکم نے یہودی سائنس دان کو حلقۂ بگوش اسلام کردیا۔ عدت کی حکمت پر غور کرنے کے بعد وہ یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوا کہ اسلامی تعلیمات کی پابند مسلمان خواتین دنیا کی سب سے باعفت خواتین ہیں۔اسلامی احکامات انسانی زندگی اور صحت کے اصولوں کے عین موافق ہیں اور قرآن ہی وہ معجزاتی کتاب ہے جو اپنے اندر بے شمار اسرار لیے ہوئے ہے۔ عرب جریدے البیان کی رپورٹ کے مطابق امریکی انسٹی ٹیوٹ البرٹ آئن اسٹائن میں جینیات کے محقق ، مشہور یہودی سائنس دان رابرٹ نے گزشتہ ماہ اسلام قبول کرلیا۔ رابرٹ غیلم جینیات کے امور میں اپنی زندگی بتانے والے سائنس دان ہیں ۔ ان کی پوری زندگی بچے کی ولادت، اس سے قبل کے مراحل، نومولود کی نشوونما اور اس کی مختلف کیفیات پر تحقیق کرتے ہوئے گزری ہے۔

مصری ویب سائٹ المحیط کی رپورٹ کے مطابق مصر کے نیشنل ہیلتھ سینٹر کے شریک پروفیسر ڈاکٹر عبد الباسط نے اپنی ویب سائٹ پر اپنے مضمون میں کہا ہے کہ یہودی سائنس دان رابرٹ غیلم کے قبول اسلام کی وجہ قرآنی آیات کا مطالعہ بنی ہے، جس میں طلاق ملنے کے بعد خاتون کو تین ماہ یعنی ’’طہر‘‘ تک عدت گزارنے کا حکم دیاگیاہے۔ مشہور سائنس دان ان آیات کو پڑھ کر ورطۂ حیرت میں پڑگئے اور فوراً اسلام قبول کرنے پر مجبور ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق رابرٹ امریکی شہر بوسٹن میں قائم یہودی انسٹی ٹیوٹ میں جینیات کے علوم پر تحقیق کاکام کرتے ہیں اور ان کی پوری زندگی بچے کی نشوونما پانے کی مختلف کیفیات پر تحقیق کرتے ہوئے گزری ہے۔ اس نے گزشتہ ماہ اسلام قبول کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سب کو حیران کردیاہے۔ اس سائنس دان نے نہ صرف اسلام قبول کیا ہے بلکہ اسلام قبول کرنے کے فوری بعد اس نے کہا کہ مسلمان خواتین دنیا کی سب سے پاکیزہ خواتین ہیں۔ اس کی ان حیرت انگیز تبدیلی کی وجہ معلوم کرنے کیلئے بہت سارے لوگوں نے کوششیں کیں اور کھوج لگائی کہ آخر وہ کون سے عوامل ہیں جو بوڑھے رابرٹ کو اسلام سے اتنا متاثر کرنے کا سبب بنے ہیں۔ اس راز کی جستجو بہت سارے لوگوں کو تھی۔ رابرٹ کے مسلمان ہونے کے اس راز پر مصری ڈاکٹر عبد الباسط نے پردہ اٹھایا اور کہا کہ رابرٹ کو اسلام کے اتنے قریب لانے کی موجب قرآن کی وہ آیات اور احادیث مبارکہ بنی ہیں، جن میں عورت کو ایک شوہر سے طلاق لینے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح کرنے سے قبل تین ماہواریوں کا انتظار کرنے کو کہاگیاہے۔ رابرٹ چونکہ اپنی تحقیق کی روشنی میں اس بات کی تہہ تک پہنچ چکے تھے کہ رحم کی نشانیاں تین ماہواریوں سے قبل ختم نہیں ہوتی ہیں۔ اس مدت کے بعد اس کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں اور خاتون دوسرے مرد سے شادی کے لائق ہوجاتی ہے۔ اگر تین ماہ سے قبل دوسرے مرد سے تعلق استوار کرلیتی ہے تو اس کا احتمال ہے کہ رحم میں پہلے سے بنی ہوئی نشانیاں ختم نہیں ہوں گی اور اس حالت میں شادی کرنا انتہائی نقصان دہ عمل تصور کیا جاتاہے۔ رپورٹ کے مطابق طبی اور سائنسی نکتہ نگاہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی ایک مرد سے شادی وتعلق کے بعد اگر طلاق ہوجاتی ہے یا کسی اور صورت میں مذکورہ وقفہ کے بغیر نئی شادی وتعلق کا استوار کرنا عورت اور پیدا ہونے والے بچے کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہوتاہے اور اس کی متعدد خرابیاں اور کمزوریاں اس کے جسم میں منتقل ہوجاتی ہیںجو وراثتی بن جاتی ہیں ، جبکہ قرآن پاک سختی سے حکم دیتا ہے کہ کوئی بھی خاتون پہلے شوہر سے طلاق لینے کے بعد جب تک تین ماہ کی عدت پوری نہ کرے، کسی دوسرے سے نکاح(تعلق) قائم نہ کرے ۔ جبکہ حدیث پاک میں بھی ہے کہ کوئی شخص جو اللہ اور رسول پر ایمان رکھتا ہو وہ کسی اور کی کھیتی کو سیراب نہ کرے(یعنی عورت کی عدت کے مکمل ہونے سے پہلے اس سے نکاح نہ کرے)۔ رابرٹ نے امریکا میں افریقی نژاد مسلمان خواتین پر بھر پور تحقیق کے نتیجے میں اس بات کا مشاہدہ کیا کہ شادی شدہ مسلمان خواتین میں صرف ایک مرد کی نشانیاں پائی گئی ہیں ، جبکہ امریکی معاشرے کی پروردہ غیر مسلم آزاد خیال خواتین کی بڑی تعداد کا معاملہ اس سے برعکس تھا ، جس سے رابرٹ اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ امریکی ویورپی خواتین میں ایک سے زائد مردوں کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا رواج ہے ، جبکہ مسلمان خواتین جو اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں ،ایک تو وہ نکاح کے بغیر تعلقات کو ناجائز سمجھتی ہیں، دوسرا یہ کہ طلاق لینے کے بعد بھی عدت گزرنے سے پہلے نکاح کرنے سے گریزاں رہتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس سائنس دان نے اپنے قریبی رشتہ دار خواتین پر تحقیق کی تو وہ مغربی معاشرے سے بڑا دلبرداشتہ ہوا اور جب تحقیق سے اس پر یہ بات منکشف ہوئی کہ اس کے تین میں سے ایک بیٹا اس کا اپنا حقیقی ہے تو وہ صدمہ سے دو چار ہوگیا، اس بات نے رابرٹ کو بہت دکھی کردیا اور وہ سوچنے لگا کہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو خاتون کی عزت اور عفت کا حقیقی محافظ ہے اور معاشرتی اقدار کو تحفظ اور سلامتی دینے کا جو طریقہ کار اسلامی تعلیمات میں پنہاں ہے ، اس کی مثال کسی بھی دین میں موجود نہیں ہے۔ اسلامی تعلیمات کی پابند خواتین ہی روئے زمین کی محفوظ ترین خواتین ہوسکتی ہیں۔ رابرٹ کا کہنا ہے کہ اس نے اسلام کے حقائق کا مشاہدہ کرتے ہوئے اسلام قبول کیاہے ، اس آیت میںپائی جانے والی حکمت نے حیرت کی ایک نئی دنیا میں پہنچا دیاہے، جس گم گشتہ متاع کے لیے اس نے پوری زندگی سائنس اور طب کی خاک چھانی وہ اسے بڑی آسانی سے قرآن پاک کے سادہ لفظوں اور حدیث پاک کی فصیح اور آسان ترعبارت میں مل گئی۔

(بشکریہ روزنامہ’’امت‘‘)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے