[5]اعمال :  (رسولوں کے اعمال)  The Acts of The Apostles
اس کتاب کا مصنّف بھی لوقا ہی ہے :جس کے بارے میں بتایا جا چکا ہے کہ وہ پولس کا شاگرد تھا: اس کتاب میں اس نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے عروجِ آسمانی کے بعد آپؑ کے حواریوں کی تبلیغی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا ہے: مگر ایک بات قابل ِ ذکر ہے کہ اس میں آپؑ کے حواریوں کا تذکرہ نہیںہے شاید پولس سے اختلافات کی وجہ سے لوقا نے اپنے استاد کی طرف خداری کی بنا پر حواریوں کا ذکر گول کردیا : بہر حال اس کتاب کے [28]ابواب ہیں جو زیادہ تر پولس ہی کی تبلیغ کے ذکر سے بھرے ہوئے ہیں:
اہم حوالہ جات:
[1]کتاب استثناء کے باب [18]میں مذکور مانند موسٰی نبی کی آمد اور اس بشارت کے پورا ہونے تک یسُوع علیہ السلام کا آسمان میں ہونا ضروری اور مانند موسٰی نبی پر ایمان نہ لانے پر سزا کی وعید[3/19-24]
[2]جھوٹا نبی طبعی موت نہیں مرتا بلکہ قتل ہوتاہے [6/35-39]
[3]مانند موسٰی نبی والی بشارت کا ذکر[7/37]
[4]پولس کے ایمان لانے کا واقعہ۔ ایمان لانے سے پہلے اس کا نام ’’ساؤل ‘‘ تھا[9/1-5]
[5] پولس کی خلاف شرع تعلیمات کی بناپر حواریوں سے اختلاف کا ثبوت[21/21-25] ْ
[1]مانند موسیٰ نبی کی آمد پر عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان میں ہونا ضروری[3/19-4]
[2]ہرجھوٹا نبی ہمیشہ قتل ہوتاہے [6/35-9]
[3]حواریوں نے یسوع علیہ السلام کے مسیح ہونے کی تبلیغ کی:  [18/28]-[11/22-4]-[4/27]-[3/20]-[3/18]-[2/22]
[4]غیر قوموں میں جانے سے پہلے پولس نے بھی
یسوع علیہ السلام کے مسیح ہونے کی تبلیغ کی: [29/21]- [18/2]-[13/23]-[9/22]
[5]شریعت کے خلاف تبلیغ کیوجہ سے عام عیسائیوں کی  پولس کو قتل کرنے کی کوشش: [21/21-5]
[6]رومیوں : (روم کے کلیسا کے نام پولس کا خط)
Romans
نوٹ! مختلف کلیسائوں کے لکھے گئے پولس کے چودہ خطوط عہد عتیق کا حصّہ ہیں: یاد رہے کہ صرف کلیسا کا نام لکھا جائے گا : جس سے مراد اس کلیسا کو لکھا گیا پولس کا خط ہوگا۔ جیسے مذکورہ بالا کتاب کا نام صرف ’’رومیوں ‘‘لکھا گیاہے : جس کلیسا کو ایک سے زیادہ خطوط لکھے ہیں ان کے نام سے پہلے 1اور2نمبر دے دیئے جائیں گے:
اہم حوالہ جات:
[1]تبلیغ میں جھوٹ اور منافقت [3/7]
[2]جتنے روح کی ہدایت کیمطابق چلتے ہیںوہ خدا کے بیٹےہیں[8/14]
1[7]۔کرنتھیوں:Corinthians
کرنتھس کے باشندوں کے نام پولس کا یہ پہلا خط ہے : جس کے 16باب ہیں: جن میں انہیں مسیحی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے اور برائیوں سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے:
اہم حوالہ جات:
[1] نعو ذباللہ۔ خدا وندکی بے وقوفی آدمیو ں کی حکمت سے زیادہ پرُ حکمت ہے اور خدا وند کی کمزوری آدمیو ں کے زور سے زیادہ زور آور ہے[1/25]
[2]پولس کی تعلیمات : جو اپنی کنواری لڑکی بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کرتاہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اور بھی اچھا کرتاہے[7/37]
[3] تبلیغ میں منافقت کا برملا اعتراف[9/20-22]
[4] نبوّت ابھی ناتمام ہے اور بائبل ناقص جو کامل کے آنے پر منسوخ ہو جائے گی[13/ 9-10]
2[8]۔ کرنتھیوں :
کرنتھس کے باشندوں کے نام دوسرا خط ہے جس کے 13 باب ہیں:
اہم حوالہ جات:
[1]پولس کے زمانے میں بہت سے لوگ خدا کے کلام میں آمیزش کرنے والے موجود تھے [2/17]
[2]پولس کا موسٰی علیہ السلام سے افضل ہونے کا دعویٰ[3/13]
[3]پولس کا تمام رسولوں سے افضل و اعلیٰ ہونے کا دعویٰ{11/5}
[9]گلتّیوں:Galatians
یہ خط گلتّیہ کے باشندوں کو 49تا 52عیسوی کے دوران لکھا ۔گلتیّہ کا صوبہ ایشائے کوچک کے وسطی علاقہ میں واقع تھا: یہاں بہت سے یہودی سکونت پذیر تھے: جب عیسٰی علیہ السلام ایمان لے آئے تھے: لیکن ان کے خیالات ابھی تک درست نہ تھے اسلئے انہیں یہ خط لکھا گیا۔
اہم حوالہ جات:
[1]اس خط کے باب 1میں پولس نے اپنا تعارف کروایا ہے جس میں اس نے عیسائیت کے خلاف اپنے سابقہ رویّہ کے متعلق بتایا ہے [1/12-17]
[2]آدمی شریعت کے اعمال سے نہیں بلکہ یسوع مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرتاہے[2/16]
[3]جتنے شریعت کے اعمال پر تکیّہ کرتے ہیں وہ سب لعنت کے ماتحت ہیں [3/10]
[4]مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے:نعوذباللہ[3/13]
[5]ایمان آنے سے پیشتر شریعت کی ماتحتی میں ہماری نگہبانی ہوئی تھی :پس شریعت مسیح تک پہنچانے کو ہمارا استاد بنی تاکہ ہم ایمان کے سبب سے راستباز ٹھہریں : مگر جب ایمان آچکا تو ہم استاد کے ماتحت نہ رہے [3/23-24]
[6]کیونکہ ساری شریعت پر ایک ہی بات سے پورا عمل ہو جاتاہے :یعنی اس سے کہ تو اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ[5/14]
[7]اگر تم روح کی ہدایت سے چلتے ہو تو شریعت کے ماتحت نہیں رہے[5/18]
[8]کیونکہ نہ ختنہ کوئی چیز ہے نہ نامختونی بلکہ نئے سرے سے مخلوق ہونا[6/15]
[10]افِسیوں :Ephesians
یہ خط اِفسس کے کلیسا کو لکھا گیا: اس وقت وہ شہر روم کی حکومت ِ روم کی قید میں تھا:اس خطامیں چھوٹے بڑے ، شوہربیوی، مالک نوکرغرض سب کے لئے نصیحتیں ہیںاس خط کے چھ ابواب ہیں:
[11]فلپّیوں:Philippisns
یہ خط فلپّی شہر کے کلیسا کو60عیسوی کو لکھا گیا: اس وقت پولس خود روم میں نظر بند تھا: فلپّی مکدنیہ کا (یونان) کا دوسرا بڑا شہر تھا: اس خط میں وہ کلیسا کو بتاتاہے کہ مسیح ؑ کی پیروی کرنے والوں کے فرائض کیا ہیں اور انہیںکس طرح زندگی گزارنی چاہیے:
[12]کلسیّوں :Colossians
یہ خط کلسّی شہر کے کلیسا کو لکھا گیا: اس وقت بھی وہ روم میں نظر بند تھا: کلسّی شہر افسس سے تقریباًسومیل دور مشرق میں واقع تھا: وہ خود اس شہر میں کھبی نہیں گیا تھا: کلسّی کی کلیسا میںبعض خلاف ِ مسیح عقائد پھیلے ہوئے تھے : کلیسّہ باشندوں نے مسیح کی شخصیّت کے بارے میں صحیح عقائد سے آگاہ کرنے کی درخواست کی تھی : اسلئے انہیں یہ خط لکھا گیا:
1[13]۔تھِسّلنیکیوں:Thessalonians
[14] 2۔تھِسّلنیکیوں :Thessalonians
تھِسلینکے مکدنیہ کا صدر مقام تھا: پولس نے اپنے تبلیغی سفروں کے دوران یہاں کلیسا قائم کی تھی:یہ خط بھی روم میں نظر بندی کے دوران لکھا گیا: اس خط کے پانچ ابواب ہیں:دوسرے خط میں انہیں کاہلی کے بچنے کی نصیحت کی گئی ہے:اس کے تین ابواب ہیں۔
1[15]۔تِمتھِیُس: Timothy
[16] 2۔تِمتھِیس:Timothy
یہ دونوں خطوط پولس نے اپنے شاگرتمتھیس کو لکھے جو افسس میں مقیم تھااور کلیسا کا نگہبان تھا: پولس اسے بیٹے کی طرح محبت کرتاتھا: یہ خطوط پولس نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بالترتیب[65] اور [67]عیسوی کو لکھے تھے۔ ان دنوں مسیحی رسوم و عقائد اور مسیحی زندگی کے مختلف پہلوئوں سے متعلق بہت سے سوالات پوچھے جا رہے تھے ۔ لہٰذا پولس نے یہ خط لکھ کر بعض سوالوں کے جواب دیئے تھے :
[17]طِطُس:Titus
یہ خط پولس نے اپنے ہم خدمت ططس کو [65]عیسوی میں لکھا جو اس وقت کریتے میں مقیم تھا: کریتے کے لوگ اپنی بد اخلاقی کی وجہ سے بڑے بدنام تھے: پولس نے وہاں کلیسا قائم کی تھی اور ططس کو اس کا نگہبان مقرّر کا تھا:
[18]فلِیمون:Philemon
فلیمون ایک مالدار آدمی تھا جو حضرت مسیح علیہ السلام پر ایمان لا چکاتھا: اس کا ایک غلام اس سے ناراض ہوکربھاگ گیاتھا: پولس نے اسے واپس جانے پررضا مند کرلیا اور اسی کے ہاتھ اسے یہ خط بھیجااور درخواست کی کہ وہ اپنے غلام کی غلطیوں کو معاف کر دے :
[19]عبرانیوں: Hebrews
اس خط کا راقم کومعلوم نہیں : بعض لوگ اسے پولس ہی سے منسوب کرتے ہیں:مگر اس کا طرز بیان پولس سا نہیں: بہر حال یہ یہودی نسل کے مسیحوں کے نام ہے : جو یروشلم میں واقع ہیکل کو بڑی اہمیّت دیتے تھے اور اس سے متعلقہ یہودی رسموں کو ضروری سمجھتے تھے:یہ خط ایسے ہیں عیسائیوں کو لکھاگیا:یہ خط(13)ابواب پر مشتمل ہے:
اہم حوالہ جات:
[1]جب کہانت بدل گئی تو شریعت کا بدلنا بھی ضرور ہے:
پولس کے خطوط میںانتہائی اہم حوالہ جات : پولس عیسیٰ علیہ السلام کے عروجِ آسمانی تک عیسا ئیت کا زبردست دشمن رہا: اعمال[9/1-5]
ایمان لانے کے بعد یروشلم جانے کی بجائے عرب چلا گیاگلِتیوں[1/15-20] شریعت پر عمل کرنے کا حکم انجیل متّٰی [19/7]-[7/24]-[5/19]  ا عمال نہیں صرف ا یمان کافی ہے رومیوں[3/-20-8]  پولس کی طرف سے ختنہ منسوخ گلِتیوں [6/15]-[5/2]کرنتھیوںاوّل[7/18]شریعت ٹھوکر کھانے کا پتھرہیگلِتیوں [5/1] رومیوں [4/1-3]عہد عتیق منسوخ ہوگیا عبرانیوں[10/9] [8/13]-[7/18] شریعت بدکارلوگوںکیلئے دی گئی: تیمتھِیُس[1/9] شریعت گناہ زیادہ کرنے کیلئے دی گئی رومیوں[15/56]-[5/20]شریعت سے آزادی:رومیوں [8/2]-[7/5]- [3/23] عقیدہ کفّارہ کی ایجاد۔ رومیوں[5/19]کرنتھیوں اوّل [15/3]یسوع علیہ السلام پر ایمان لانے والے پر سزا کا حکم نہیں۔رومیوں[10/9]-[8/1]نجا ت  صرف یسوع علیہ السلام پر ایمان لانے والوں کی ہو گی رومیوں[10/9]-[8/1]شریعت گناہ کا باعث اور غضب پیدا کرتی ہے۔ رومیوں[5/14]  گلِتیوں [3/21]تبلیغ میںمنافقت کا برملا اعتراف۔ کرنتھیوں اوّل [9/21]بتوں کا ذبیحہ کھاؤ مگرکوئی کہے کہ یہ قربانی کا گوشت ہے تو مت کھاؤ: کرنتھیوں اوّل ٍ[10/26] بھلائی پیدا کرنے کیلئے برائی ضروری ۔رومیوں [3/7] جتنی زیادہ نافرمانی اورگناہ اتنا زیادہ رحم۔ رومیوں [11/50] اپنے ہی گناہ سے انکار۔رومیوں [7/19] جو کنواری لڑکی کو بیاہ دیتا ہے اچھا کرتا ہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اور بھی اچھا کرتا ہے یعنی سب اچھا ہے ۔ کرنتھیوںاوّل [7/37]یسوع علیہ السلام کے بعد ان گنت حاملِ وحی نبی ۔کرنتھیوں اوّل[14/29]خدا بھی نعوذ باللّٰہ بیوقوفی کر سکتاہے۔ کرنتھیوں اوّل [2/25]
موسیٰ علیہ السلام سے افضل ہونے کا دعویٰ۔ کرنتھیوں دوئم [3/12]یسوع علیہ السلام نعوذباللہ لعنتی۔ گلِتیوں [3/13]شریعت لعنت اور شریعت کے اعمال پر تکیہ کرنے والے لعنتی۔گلِتیوں[3/10]انبیاء کی توہین۔ کرنتھیوںاوّل [2/27] یسوع علیہ السلام پر ایمان لانے والے سب خدا کے بیٹے اور وارث ہیں ۔رومیوں [16/17]-[8/14] شریعت کے خلاف تبلیغ کی وجہ سے پولس کو جان سے مارنے کی کوشش۔ اعمال [21/27] پولس کو عام عیسائیوں سے بچانے کیلئے حواریوں کی تدبیر۔اعمال [21/21]
’’نبوتیں ہوں تو موقوف ہوجائینگی:زبانیں ہوں تو جاتی رہیںگی:علم ہوتو مِٹ جائیگا : کیونکہ ہماراعلم ناقص ہے اور ہماری نبوّت ناتمام:جب کامل (قرآن ) آئیگا تو ناقص(بائبل) جاتا رہیگا‘‘
[20]یعقوب: James
یہ کھلا خط حضرت یعقوب حواری کی طرف منسوب ہے :
اہم حوالہ جات:
اس خط کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پولس کی تعلیمات پر نقطہ چینی پر مشتمل ہے :جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ پولس کی تعلیمات حواریوں کی تعلیمات کے الٹ ہیں:مثلاً پولس سیّدنا عیسٰیؑ کو مختار کل قرار دیتاہے مگر اس خط میں ہے کہ’’اے میرے بھائیوں فریب نہ کھانا :ہر اچھی بخشش اور کامل انعام اوپر سے ہے:اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتاہےــ‘‘[1/17] اس کے علاوہ پولس نے نہ صرف شریعت کومنسوخ کیا بلکہ گلتّیوں [3/10]میں کہتا ہے ’’جتنے شریعت کے اعمال پر تکیہ کرتے ہیں وہ سب لعنت کے ماتحت ہیں‘‘مگر یعقوب لکھتاہے’’لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سننے والے جو اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں‘‘ [1/22:27] اس کے علاوہ پولس کی تعلیمات یہ ہیں کہ ’’آدمی شریعت کے اعمال سے نہیں بلکہ صرف ایمان سے راستباز ٹھہرتاہے۔گلیتّیوں [2/16 ]جبکہ حواری یعقوب اسے جھڑکتے ہوئے کہتاہے’’مگر اے نکّمے آدمی کیا تو یہ بھی نہیں جانتا کہ ایمان بغیر عمل کے بیکار ہے‘‘ [2/14-26] یہ حوالے پولس کی خلافِ شریعت تعلیمات کی وجہ سے حواریوںسے سخت ترین سرد جنگ کی طرف اشارہ ہیں:
[21] 1۔ پطرس:
[22] 2 ۔پطرس:Peter
پطرس حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حواریوں میں سب سے افضل شخصیّت ہے : یہ دونوں کھلے خط انہی کی طرف منسوب ہیں:جو عیسائی علماء کے مطابق ایشائے کوچک کے پانچ صوبوں کے مسیحوں کو لکھے گئے تھے:اس زمانے میںروم کی حکومت کی طرف سے مسیحوں پر مظالم کا آغاز ہو چکا تھا: پطرس انہیں ان تکالیف سے آگاہ کرتاہے اور جھوٹے نبیوں سے خبردار کرتاہے:
[23] 1: یوحنّا
[24] 2 َ :یوحنّا
[25] 3: یوحنّا:John
یہ دتینوں کھلے خط یوحنّا نام کے شخص کی طرف منسوب ہیں: یاد رہے کہ یہ یوحنّا حواری نہیں ہے بلکہ اس کی اپنی تحریر کے مطابق اسے یوحنّا بزرگ کے نام سے یاد کیا جاتاہے: اس کے بارے میں علماء کو کچھ علم نہیں کہ یہ کون تھا؟ اس کے بارے میں علماء کے قیافوں کا اندازہ علماء کے اس قول سے لگایا جا سکتاہے : اس کی تحریر سے اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ یہ کوئی عمر رسیدہ شخص تھا: اس نامعلوم شخصیّت نے ہی انجیل یوحنّالکھی اور آخری کتا ب مکاشفہ بھی اسی کی طرف منسوب ہے جسے یوحنّا عارف کا مکاشفہ کہاجاتاہے:
[26]یہوداہ:Jude
یہ خط عیسٰی علیہ السلام کے فرضی بھائی یہوداہ کی طرف منسوب ہے جو انجیل یوحنّا کے مطابق آپؑ پر ایمان نہیںلایا تھا:
[27]مکاشفہ:Revelation
ٰ ٰیہ یوحنّا کا لکھا ہو مکاشفہ ہے جو آئند ہ رونما ہونے والے حالات و واقعات پر مشتمل ہے: یادرہے اسی یوحنّا کے خطوط اور انجیل بھی عہد عتیق میں شامل ہے: اسے یوحنّا عارف کا مکاشفہ کہتے ہیں: جس میں باقی پیشگوئیوں کے ساتھ پیغمبراسلام ﷺ کی معراج کا آسمانی نقشہ احادیث کے عین مطابق بیان کیا گیا ہے: مکاشفہ بائبل کی آخری کتاب ہے :
نوٹ: عہد عتیق اور عہد جدید ہر دو عہدو ں کی کتابوں کی دو قسمیں ہیں: ایک وہ جن کی صحت پر قدماء متفق ہیں اور دوسری وہ جن کی صحت متنازعہ ہے: جن کی صحت پر علماء متفق ہیں وہ بائبل کے دونوں عہدوں میں موجود ہیں: دوسری قسم جن کو محرف یا غیر الہامی سمجھا جاتا ہے وہ موجودہ بائبل میں شامل نہیں: یہودیوں کے پاس صرف عہد عتیق ہے کیونکہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کو تسلیم نہیں کیا اسلئے عہدجدید صرف عیسائیوں کی کتابیں ہیں:چونکہ ہمارا واسطہ عیسائیت سے ہے اور عیسائی دراصل پولس کے پیرو ہیں : جس نے عہد عتیق کو منسوخ قرار دیا ہے : اسلئے عہد عتیق کی کتابوں کا تذکرہ ضروری نہیں سمجھا گیا: مگر عہد جدید کی وہ کتابیں جن کو عیسائی علماء محرف یا غیر الہامی قرار دیکر بائبل سے خارج کر چکے ہیں مگر عیسائی لائبریریوں کی الماریوں میں اپنی بے بسی اور ناقدری پر نوح کناں ہیں:ان کی تفصیل درج کی جارہی ہے تاکہ قارئین کرام کو عہد جدید کی اصلیت کا پورا پورا علم ہو جائے :
عہد جدید کی متنازعہ کتابیں:
عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب کتب:
1۔خط بنام ایگریس بادشاہ اڑیسہ
2۔خط بنام پطرس و پولس
3۔تمثیلوں او ر وعظ کی کتاب
4۔دھرم گیت جو حواریوں اور مریدوں کو سکھائے جاتے تھے، مسیح:4۔مریم اور دایہ مریم کی جنم بھوم کی کتاب
5۔ خط جو چھٹی عیسوی میں آسمان سے گرا:
مریم علیہ السلام سے منسوب کتب :
1۔ خط بنام اگناشس Letter to Ignatius
2۔خط بنام سیلیلان
3َ۔جنم بھوم مریم
4۔ مریم اور دایہ کی کتاب
5۔مریم کی تاریخ اور حدیث
6۔معجزات مسیح کی کتاب
7۔مریم کے چھوٹے بڑے سوالات کی کتاب
8۔کتاب نسل مریم وانگشتری سلیمانی۔
پطرس سے منسوب کتب :
1۔انجیل پطرس     2 ۔ اعمال پطرس
3۔ مشاہدات پطرس     4۔ایضاً مشاہدات پطرس
5۔خط بنام کلیمنٹ    6۔مباحثہ پطرس وای میں
7۔تعلیم پطرس     8۔ وعظ پطرس
9۔آداب نماز پطرس    10۔کتاب خانہ بدوشی پطرس
11۔قیاس پطرس
یوحنّا سے منسوب کتب:
1۔اعمال یوحنّا     2۔ انجیل دوم یوحنّا
3۔کتاب خانہ بدوشی یوحنّا4۔حدیث یوحنّا
5۔ خط بنام ہیڈروپک    6۔وفات نامہ مریم
7۔مسیح اور صلیب سے ان کے نزول کا تذکرہ
8۔مشاہدات دوم یوحنّا    9۔ آداب نماز یوحنّا
اندریا حواری سے منسوب کتب:
1۔ انجیل اندریا    2۔اعمال اندریا
متّی حواری سے منسوب کتب:
1۔انجیل طفولیت     2۔ آداب نماز متّی
فیلپ حواری سے منسوب کتب:
1۔انجیل فیلپ     2۔ اعمال فیلپ
توما حواری سے منسوب کتب:
1۔انجیل توما         2۔ اعمال توما
3۔انجیل طفولیت مسیح    4۔مشاہدات توما
5۔کتاب خانہ بدوشی توما:
یعقوب حواری سے منسوب کتب:
1۔انجیل یعقوب    2۔آداب نماز یعقوب
3۔وفات مامہ مریم:
متیاہ کی طرف منسوب کتب:
(عروج مسیح کے بعد حواریوں میں شامل ہوا)
1۔انجیل متیاہ      2۔اعمال متیاہ
مرقس کے منسوب کتب:
1۔ مصریوں کی انجیل      2۔آداب نماز مرقس
3 ۔کتاب پی شن برنبار:
برناباس سے منسوب کتب:
1۔ انجیل برناباس      2 ۔ خط برناباس
تھی ڈیوس سے منسوب کتب:
1۔ا نجیل تھی ڈیوس:
پولس سے منسوب کتب:
1۔اعمال پولس      2۔اعمال تھکلہ
3۔خط بنام لادو کیان   4۔تھسلنکیوں کے نام تیسرا خط
5۔کرنتھیوں کے نام تیسرا خط
6۔خط کرنتھیوں کی طرف سے اور اُسکا جواب
7۔خط بنام سینکااور سینکا کی طرف سے
8۔مشاہدات پولس      9۔ایضاً مشاہدات پولس
10۔وژن پولس     11۔انابی کشن پولس
12۔انجیل پولس      13۔ وعظ پولس
14۔سانپ کے منتر کی کتاب
15۔پری سپٹ پطرس و پولس:
حوالہ جات دینے کا طریقہ :
آپ بائبل کی جملہ کتابوںکے نام اور ان میں مرقوم اسلام کی بشارتوں کے علاوہ آپ کے علم میں اضافے کا باعث بننے والے اور تبلیغ اسلام میں کام آنے والے اہم حوالہ جات بھی جان چکے ہیں۔ اب حوالہ دینے کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں؛
جس طرح خط بھیجنے کیلئے پہلے ملک پھر صوبے اور اس کے بعد اس کا ضلع اور شہر اور پھر محلے کی نشاندہی کی جاتی ہے ۔ آپ بائبل کاحوالہ دینے کیلئے بائبل کو ملک، عہد عتیق اور عہد جدید کو صوبے ۔ کتاب کے نام کو ضلع اور اسکے ابواب کو شہر اور آیات کو محلے تصوّر کر لیں۔ اسطرح حوالہ اسطرح دیا جائیگا:اگر آپ پیغمبرلسلام ﷺ کے ناخواندہ نبی ہونے کا بائبل سے حوالہ دینا چاہتے ہیں تو وہ اسطرح بتایا جائیگا : بائبل کاعہد عتیق ، کتاب یسعیاہ باب 29آیت نمبر 1یا صرف کتاب کانام ، باب اور آیت کانمبر بتایا جاتا ہے : اسطرح مذکورہ حوالہ اس طرح بتایا جائیگا: کتاب یسعیاہ باب 29آیت نمبر12
٭ان کتابوں میں سے کوئی بھی مستند نہیں٭
بائبل کی تمام کتابوں کے مصنفین کے متعلق کوئی حتمی رائے موجود نہیں۔ عتیق کی پہلی پانچ کتابیںپیدائش ، خروج ، احبار ، گنتی اور استثناء کو تورات کہا جاتاہے اورحضرت موسیٰ علیہ السلام کی تصنیف سمجھی جاتی ہیں:ان تمام کتابوں میں کسی ایک جگہ پر موسیٰ علیہ السلام کیلئے حاضر کا صیغہ استعمال نہیں ہوا:بلکہ کتاب استثناء کے آخری باب میں موسیٰ علیہ السلام کی موت اور کفن دفن کا تفصیلی ذکر مرقوم ہے : جبکہ کوئی انسان اپنی کتاب میںاپنی موت کا حال بیان نہیں کر سکتا:عیسائی علماء میں بھی ان کے موسیٰ علیہ السلام کی تصنیف ہونے میں اختلاف ہے :بعض اسے آپ ؑ کی تصنیف مانتے ہیں اور بعض نہیں: جو علماء ان کتابوںکو موسیٰ علیہ السلام کی تصنیف کہتے ہیں ان کے مطابق موسیٰ علیہ السلام کی موت کا ذکر آپ ؑ کے بعد حضرت یوشع بن نون علیہ السلام نے داخل کر دیا ہوگا :یہی پانچ کتابیں عہد عتیق کی بنیاد اور جان ہیں : ان کا حال یہ ہے تو دیگر کتابوں کی حالت کا
اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں: ان میں بعض کتابوں مثلاًروت اور آستر وغیرہ کے مصنفین کے ناموں میں دو دو اور تین تین اشخاص کے اندازے موجود ہیں:بعض کتابوں مثلاً قضاء ، سلاطین اور تواریخ جیسی کتابیں جو صدیوں پر محیط حالات و واقعات اور تاریخ پر مشتمل ہیں کو کسی ایک مصنّف کو نامزد نہیں کیا جا سکتا :ان کے متعلق بھی کہا جا تا ہے کہ یہ مختلف یہودی انبیاء کی تصنیف ہیں:جن کو مختلف ذرائع سے مواد حاصل کر کے لکھا گیا:مگر ان میں اسطرح کے فحش اختلافات ہیں جن کو کسی باہوش انسان کی تصنیف قرار نہیں دیا جا سکتا چہ جائیکہ انہیں انبیاء علیہم السلام جیسی حامل وحی شخصیّات کی طرف منسوب کیا جائے: مثلاکتاب پیدائش 46/21کے مطابق بن یامین کے دس بیٹے ہیں مگر تواریخ اوّل 7/6کے مطابق تین ہیں جبکہ اسی کتاب کے اگلے بات8/1کے مطابق پانچ بیٹے تھے : یہ کتاب حضرت عزراء علیہ السلام کی تصنیف بتائی جاتی ہے: اور اس اختلاف کے متعلق عذرلنگ تراشاجاتا ہے کہ جن اوراق سے انہوں نے نقل کیا وہ اوراق بہت ہی بوسیدہ تھے : کوئی کہتا ہے کہ وہ بیٹوں اور پوتوں میں تمیز نہ کر سکے :جو اس بات کی دلیل ہے کہ تمام مواد تمام لٹریچر مواد سے نقل کیا گیا ہے الہام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے:بہرحال عہد عتیق اور عہد جدید کی کتابوں میں سے کوئی کتاب بھی مستند نہیں : اس کے علاوہ ان میں ہر دور میں بے سوچی سمجھی تحریف ہوتی رہی ہے: کسی نے ایک جگہ تحریف کی اسے دوسری جگہ پر اسی واقعہ میں تحریف کی توفیق ہی نہ ہوئی : جس کے نتیجے میں اسطرح کے اختلافات وجود میں آئے جن کی تطبیق ناممکن بن چکی ہے : عیسائی علماء اپنی تفاسیر میں ان کا ذکر تک نہیں کرتے ۔
وما علینا الّاالبلٰغ المبین
۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے