قارئین کرام ! عید کادن مسلمانوں کیلئے خوشی و مسرت کا دن ہے مگر اس خوشی کے موقعہ پر بھی اسلام نے مسلمانوں کو کچھ آداب و احکام بتائیں ہیں جن کا مختصرذکر فرامین نبوی  صلی اللہ علیہ و سلم  اور آثار صحابہ رضی اللہ عنہم کی روشنی میں ذیلی سطور میں کیا جارہا ہے۔

1 عید الفطر کی نماز کے لیے جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھانا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ تَمَرَاتٍ (صحیح البخاری : 953)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم عیدالفطر کے دن نہ نکلتے جب تک کہ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم چند کھجوریں نہ کھا لیتے ۔

2 عيد کے دن غسل کرنا

جناب نافع سے روایت ہے

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَغْتَسِلُ يَوْمَ الْفِطْرِ، قَبْلَ أَنْ يَغْدُوَ إِلَى الْمُصَلَّى (موطا مالك : 488)

بیشک عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید الفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے غسل کیا کرتے تھے ۔

3 صاف ستھرا اور اچھا لباس پہننا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

كَانَ يَلْبَس يَوْمَ العِيْد بُرْدَةً حَمْرَاء (الصحيحة : 1279)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم عید کے دن سرخ دھاریوں والی چادر پہنا کرتے تھے ۔

4 بآواز تکبیرات کہنا

جناب نافع سے روایت ہے کہ :

عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَغْدُو يَوْمَ الْعِيدِ، وَيُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ، حَتَّى يَبْلُغَ الْإِمَامُ (مصنف ابن أبي شيبة : 5619)

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن بلند آواز سے تکبیریں کہتے ہوئے روانہ ہوتے اور یہ سلسلہ امام کے آنے تک جاری رکھتے ۔

5 نماز ِ عید مُصَلّي (عید گاہ )میں ادا کرنا

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى (صحیح البخاری : 956)

نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن ( مدینہ کے باہر ) عیدگاہ تشریف لے جاتے۔

6 خواتین کا عید گاہ جانا

سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :

أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى الْعَوَاتِقَ وَالْحُيَّضَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الصَّلَاةَ وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لَا يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ قَالَ لِتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا(صحيح مسلم: 890)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عید الفطرواضحیٰ میں دوشیزہ، حائضہ اور پردہ نشیں عورتوں کو باہر نکالیں، لیکن حائضہ نماز سے دور رہیں۔ وہ خیروبرکت اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ و سلم ! ہم میں سے کسی عورت کے پاس چادر نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا : اس کی (کوئی مسلمان) بہن اس کو اپنی چادر کا ایک حصہ پہنا دے۔

7 نماز عید کا وقت

جناب یزید بن خمیر رحبی کہتے ہیں :

خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ فِي يَوْمِ عِيدِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْكَرَ إِبْطَاءَ الْإِمَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا كُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ (سنن ابي داؤد : 1136)

سیدنا عبداللہ بن بسر t لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا : ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جایا کرتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔

8 نماز ِعیدین بغیر اذان و اقامت ادا کرنا

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ (صحیح مسلم : 887)

میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ ایک دو مرتبہ نہیں کئی مرتبہ عیدین کی نماز اذان اور اقامت کے بغیر پڑھی ۔

9 عید کا خطبہ نماز کے بعد دینا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

شَهِدْتُ الْفِطْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يُصَلُّونَهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ (صحیح البخاری : 979)

میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم ، ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عیدالفطر کی نماز میں حاضر ہوا ۔ یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے(اور بعد میں خطبہ دیتے تھے)

0 نماز ِعید کی تکبیروں کی تعداد

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص wسے روایت ہے کہ

قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّكْبِيرُ فِي الْفِطْرِ سَبْعٌ فِي الْأُولَى، ‏‏‏‏‏‏وَخَمْسٌ فِي الْآخِرَةِ (سنن ابی داؤد : 1152)

نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں ہیں ۔

! نماز ِعید کی قرأت

سیدنا ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا بِـ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ وَ اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ (صحیح مسلم : 891)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم  عید الاضحی اور عید الفطر میںق والقرآن المجيد اور اقتربت الساعة ” کی تلاوت فرماتے ۔

ایک اور روایت کی مطابق “سورة الاعلی اور الغاشیة” تلاوت فرماتے ۔(صحیح مسلم : 878)

@ نماز ِعید کی ركعتیں

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

صَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَصَلَاةُ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْفِطْرُ وَالْأَضْحَى رَكْعَتَانِ (سنن ابن ماجة : 1063)

سفر کی نماز دو رکعت ہے، جمعہ کی نماز دو رکعت ہے، عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز دو دو رکعت ہے ۔

#عید گاہ میں سترے کا اہتمام کرنا

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ (صحیح البخاری : 494)

رسول اللہeجب عید کے دن باہر تشریف لے جاتے تو اپنے سامنے خنجر گاڑنے کا حکم دیتے وہ جب آپ e کے آگے گاڑ دیا جاتا تو آپ eاس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپ eکے پیچھے کھڑے ہوتے۔

$عید کی نماز کے ساتھ نوافل

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ رَكْعَتَيْنِ، لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا (صحیح البخاری : 964)

نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم نے عید الفطر کے دن دورکعت نماز ادا کی، اس سے پہلے یا بعد میں کوئی (نفلی نماز) نہیں پڑھی ۔

% صدقہ فطر کی فرضیت

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى الْعَبْدِ،‏‏‏‏ وَالْحُرِّ،‏‏‏‏ وَالذَّكَرِ،‏‏‏‏ وَالْأُنْثَى،‏‏‏‏ وَالصَّغِيرِ،‏‏‏‏ وَالْكَبِيرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ (صحیح البخاری : 1503)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو ، صدقہ فطر ( ہر ) غلام ، آزاد ، مرد ، عورت ، چھوٹے اور بڑے تمام مسلمانوں پر فرض قرار دیا ہے ۔

^صدقہ فطر ادا کرنے کا وقت

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ (صحیح البخاری : 1509)

نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے صدقہ فطر نماز ( عید ) کے لیے جانے سے پہلے پہلے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

سیدنا ابن عباس wسے مروی روایت میں یہ لفظ ہیں :

مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ(سنن ابی داؤد:1609)

جو اسے (صدقہ فطرکو)نمازِ عید سے قبل ادا کرے گا تو یہ مقبول صدقہ ہوگا اور جو اسے نماز کے بعد ادا کرے گا تو وہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہو گا۔

یعنی صدقہ فطر نماز عید سے پہلے پہلے ادا کردینا چاہیے ۔

&عید کی مبارکباد دینا

جناب جبیر بن نفیر فرماتے ہیں : كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ إِذَا الْتَقَوْا يَوْمَ الْعِيدِ يَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : تَقَبَّلَ اللهُ مِنَّا وَمِنْك (فتح الباري : 2/446)

رسول اللہ eکے صحابہ جب عید کے دن آپس میں ملتے تو ایک دوسرے کو ” تَقَبَّلَ اللهُ مِنَّا وَمِنْك ” کہتے۔

*نمازِ عید سے واپسی پر راستہ بدلنا

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيقَ (صحیح البخاری : 986)

نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  عید کے دن ایک راستہ سے جاتے پھر راستہ بدل کر واپس ہوتے ۔

Sعید کے دن کھیل کود وغیرہ

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :

وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَاب .

عید کے دن سوڈان کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم ڈھال اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے ۔(صحیح بخاری : 2907)

اس سے معلوم ہوا کہ عید کے دن مناسب کھیل کود جائز ہے ، بشرطیکہ اس میں کسی شرعی امر کی مخالفت نہ ہو ۔

)عید کے دن چھوٹی بچیوں کا گیت گانا

سیدہ عائشہ r سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں وہ اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے بعاث کی جنگ کے موقع پر کہے تھے۔ سیدہ عائشہ r نے کہا کہ یہ گانے والیاں نہیں تھیں، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :

أَمَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا (صحیح البخاری : 952)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر میں یہ شیطانی باجے ؟ اور یہ عید کا دن تھا ۔ آخر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے ابوبکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور آج یہ ہماری عید ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ عید کے دن چھوٹی بچیاں گیت گا سکتی ہیں بشرطیکہ ان میں کسی قسم کے غیر شرعی الفاظ نہ ہو ۔

aعید کے دن روزہ رکھناممنوع

سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :

نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمَيْنِ : يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ الْأَضْحَى (صحیح مسلم : 1149)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے عید الفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

bعید کے دن جمعہ کی رخصت

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں دو عیدیں ( عید اور جمعہ ) اکٹھا ہو گئیں، تو آپ  صلی اللہ علیہ و سلم نے لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا :

مَنْ شَاءَ أَنْ يَأْتِيَ الْجُمُعَةَ فَلْيَأْتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ شَاءَ أَنْ يَتَخَلَّفَ فَلْيَتَخَلَّفْ (سنن ابن ماجة : 1312)

جو جمعہ کے لیے آنا چاہے آئے، اور جو نہ چاہے نہ آئے ۔

واضح ہو کہ جمعہ کی رخصت پر عمل کرنے والا شخص ظہر کی نماز ادا کرے گا ۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو مذکورہ بالا احکام شریعت کے مطابق عید گزارنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے