قرآن سنت میں سیدین حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کے فضائل مناقب مشترکہ وارد ہوئے ہیں ہمارے نزدیک دونوں کا رتبہ یکساں ہے کیونکہ دونوں بھائی رسولِ دو جہاں   کے نواسہ اور صحابیان اور سیدنا علی المرتضی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھما کے لخت جگر میں سے ہیں ۔

ہم یہاں اگر حسنین کریمین رضی اللہ عنھما کی مفصلا فضائل مناقب بیان کریں تو یقینا ایک ضخیم کتاب تیار کی جاسکتی ہے لیکن اختصارا کے ساتھ موقع کی مناسبت سے فقط سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے مناقب پر چند وہ احادیث ذکر کرتے ہیں جو خود اللہ کے رسول   نے بزبانِ نبوت بیان فرمائے ہیں ۔

 سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اھل بیت میں سے ہیں : 

سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم نے سیدنا علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم  کے بارے میں فرمایا:

اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي

اے میرے اللہ ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔(المستدرک ۴۱۶/۲ حدیث نمبر 3585سندہ حسن و صححہ الحاکم علیٰ شرط البخاری) مسند احمد (۲۹۲/۶ ح ۲۶۵۰۸  ) میں صحیح سند سے اس حدیث کا شاہد (تائیدی روایت) موجود ہے ۔ سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین کے اہلِ بیت میں ہونے کے بیان والی حدیث سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ (ترمذی: ۳۷۸۷ و سندہ حسن) سے مروی ہے ۔

 میں ان سے محبت کرتا ہوں :

عطاء بن یسار (تابعی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انہیں ایک آدمی (صحابی) نے بتایا: انہوں نے دیکھا کہ نبی کریم حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو سینے سے لگا کر فرما رہے تھے :

اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا

اے اللہ ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو (بھی) ان دونوں سے محبت کر۔ (مسنداحمد حدیث نمبر- 23133 و سندہ صحیح)

 یہ میرے بیٹے ہیں ـ : 

نبی کریم نے فرمایا :

هَذَانِ ابْنَايَ وَابْنَا ابْنَتِيَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُمَا

یہ دونوں (حسن و حسین) میرے بیٹے اور نواسے ہیں، اے میرے اللہ ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان دونوں سے محبت کر اور جو ان سے محبت کرے تو اس سے محبت کر۔(الترمذی : حدیث نمبر-3769 و سندہ حسن)

 سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے محبت ۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :

خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ حَسَنٌ وَحُسَيْنٌ هَذَا عَلَى عَاتِقِهِ، وَهَذَا عَلَى عَاتِقِهِ، وَهُوَ يَلْثِمُ هَذَا مَرَّةً، وَيَلْثِمُ هَذَا مَرَّةً، حَتَّى انْتَهَى إِلَيْنَا، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُحِبُّهُمَا، فَقَالَ: مَنْ أَحَبَّهُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي

رسول اللہ ہمارے ہاں تشریف لائے،اس وقت آپ نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو ایک کندھے پر اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو دوسرے کندھے پر اٹھایا ہوا تھا، آپ کبھی اس کا بوسہ لیتے اور کبھی اُس کا، یہاں تک کہ آپ چلتے چلتے ہمارے پاس آگئے،

ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کوان دونوں سے محبت ہے؟ آپ نے فرمایا: جسے ان دونوں سے محبت ہے،اسے مجھ سے محبت ہے اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ ( مسند احمد : 12406 )

 سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے بغض : 

سیدنا ابوہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جسے حسن حسین رضی اللہ عنھما سے محبت ہے، اسے مجھ سے محبت ہے اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ ( مسند احمد : 12406 )

 دنیا میں میرے پھول ہیں : 

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ   نے فرمایا :

إِنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا

”حسن اور حسین رضی الله عنہما یہ دونوں میری دنیا کے پھول ہیں“۔( سنن ترمذی : 3770 )

 حسین قبائل میں سے قبیلہ ہے : 

سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ   نے فرمایا :

حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ،‏‏‏‏ أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، ‏‏‏‏‏‏حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ   .

”حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے، حسین قبائل میں سے ایک قبیلہ ہیں“( سنن ترمذی : 3775 )

 حسین مجھ سے ہے ـ:

سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : ہم نبی اکرم   کے ساتھ کھانے کی ایک دعوت میں نکلے، دیکھا تو حسین رضی اللہ عنہ ) گلی میں کھیل رہے ہیں، نبی اکرم   لوگوں سے آگے نکل گئے، اور اپنے دونوں ہاتھ پھیلا لیے، سیدناحسین رضی اللہ عنہ بچے تھے، ادھر ادھر بھاگنے لگے، اور نبی اکرم   ان کو ہنسانے لگے، یہاں تک کہ ان کو پکڑ لیا، اور اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے اور دوسرا سر پر رکھ کر بوسہ لیا، اور فرمایا:

حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، ‏‏‏‏‏‏حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ .

حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس سے محبت رکھے جو حسین سے محبت رکھے، اور حسین نواسوں میں سے ایک نواسہ ہیں ۔ ( سنن ابن ماجہ : 114 ، سنن ترمذی : 3775 )

 جو جنتی شخص دیکھنا چاہتا ہو : 

سیدنا جابر‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ:

مَنْ سَرَّه أَنْ يَّنْظُر إِلىَ رَجُلٍ مِّنْ أَهَل الْجَنَّة فَلْيَنْظُر إِلَى الْحُسَين بْن عَلِي .

جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ وہ اہل جنت کا ایک فرد دیکھے وہ حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو دیکھ لے۔( مسند ابی یعلی الموصلی : 4773 ، الصحیحہ للالبانی : 3586 )

 جنت میں رفاقت رسول : 

ابو فاختہ سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:

زَارَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَاتَ عِنْدَنَا وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ نَائِمَانِ، فَاسْتَسْقَى الْحَسَنُ فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قِرْبَةٍ لَنَا فَجَعَلَ يَعْصِرُهَا فِي الْقَدَحِ، ثُمَّ جَاءَ يَسْقِيهِ، فَنَاوَلَ الْحَسَنَ، فَتَنَاوَلَ الْحُسَيْنُ لِيَشْرَبَ فَمَنَعَهُ وَبَدَأَ بِالْحَسَنِ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ كَأَنَّهُ أَحَبُّهُمَا إِلَيْكَ. قَالَ: إِنَّهُ اسْتَسْقَى أَوَّلَ مَرَّةٍ   ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ  صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :   إِنِّي وأياكِ وَهَذَيْنِ، وَهَذَا الرَّاقِدَ، يَعْنِي عَلِيًّا، يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي مَكَانٍ وَاحِدٍ یعنی فاطمة وولديها: الحسن والحسين 

رسول اللہ ہم سے ملاقات کرنے کے لئے آئے۔رات ہمارے پاس گزاری، حسن اور حسین رضی اللہ عنہ ما سوئے ہوئے تھے۔ حسن‌رضی اللہ عنہ نے پانی مانگا، رسول اللہ مشکیزہ کے پاس گئے اور اس میں سے پیالے میں پانی انڈیلا، پلانے لگے تو حسین رضی اللہ عنہ نے پیالہ پکڑ لیا اور پینا چاہا تو آپ   نے اسے منع کر دیا اور حسن رضی اللہ عنہ سے ابتداء کی، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! لگتا ہے حسن آپ کو زیادہ پیارا ہے؟ آپ   نے فرمایا: نہیں حسن نے پہلے پانی مانگا تھا، پھر رسول اللہ   نے فرمایا: میں اور تم یہ دونوں اور یہ سونے والا( یعنی علی) قیامت کے دن ایک مکان میں ہوں گے۔ یعنی فاطمہ اور اس کے دو بیٹے: حسن اور حسین ۔( المعجم الکبیر للطبرانی : 2556 ، الصحیحہ للالبانی : 3457 )

 جنت کے جوانوں کے سردار : 

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ

رسول اللہ   نے فرمایا :

الْحَسَنُ،‏‏‏‏ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ

”حسن اور حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں“۔( سنن ترمذی : 3768 )

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے