حدیث نمبر:83

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟ قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَامٍ، وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ

تخریج : صحیح مسلم ، حدیث نمبر : 6579

راوی کا تعارف : حدیث نمبر 15کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں ۔

معانی الکلمات:

أَتَدْرُونَ

کیا آپ جانتے ہیں؟

Do you khow?

الْمُفْلِسُ؟

فقیر

Pour

مَتَاعَ

سرمایہ

Wealth

شَتَمَ

گالی دی

Abused

قَذَفَ

تہمت لگائی

Blamed

أَكَلَ

کھایا

Ate

سَفَكَ دَمَ

خون بہایا

Killed

ضَرَبَ

مارا

Bate

فَيُعْطَى

دے دی جائیں گی

Will be given

حَسَنَاتِهِ

اس کی نیکیاں

His good deeds

فَنِيَتْ

ختم ہوگئیں

Finished

يُقْضَى مَا عَلَيْهِ

کفارہ ادا کیا جائے

Compensated

أُخِذَ

لی گئی

خَطَايَاهُمْ

ان کے گناہ

Their sins

فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ

اس پر ڈال دیئے گئے

Put on him

طُرِحَ فِي النَّارِ

آگ میں ڈال دیاگیا

Thrown in hell

ترجمہ

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے پوچھا : فقیر/مسکین کون ہوتاہے؟ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا جس کے پاس درہم اور دنیوی سامان نہ ہو آپ ﷺ نے فرمایا : (نہیں) میری امت میں(اصل) مسکین وہ ہے جو قیامت کے دن بہت سی نمازیں،روزے اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے کسی کو گالی دی ہوگی تو کسی پر تہمت لگائی ہوگی ، کسی کا مال کھایا ہوگا تو کسی کو ناحق قتل کیا ہوگا اور کسی کو مارا پیٹا ہوگا چنانچہ ان لوگوں کو اس کی نیکیاں دے کر حساب چکایا جائے گا لیکن اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی ( اور ابھی بقایا جات اس کے ذمے ہوں گے) تو اس کے پلڑے میں ان لوگوں کے گناہ ڈال دیئے جائیں گے(نتیجتاً) اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

تشریح :

حقوق العباد میں کوتائی اور لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کا بھیانک انجام اس حدیث میں بیان کیاگیا کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کا حق دلوائے گا۔ قیامت کے دن چونکہ درہم ودینار تو کسی کے پاس نہیں ہوں گے لہذا نیکیوں اور گناہوں کے ذریعے ہی لین دین ہوگا ہر مظلوم کو اس کا حق دیوایا جائے گا چنانچہ یہ شخص جو بظاہر نیکیوں کے انبار لے کر آیا ہے جن لوگوں پر اس نے ظلم کیا ، حق غصب کیا ان کو معاوضہ دیوایا جائے گا اس کی نیکیاں ان مظلوموں کو دی جائیں گی حتی کہ اس کی تمام نیکیاں ختم ہوجائیں گی جبکہ ابھی کچھ لوگوں کے حقوق اس کے ذمے باقی ہوں گے ان مظلوموں کے گناہ لے کر اس شخص پر ڈال دیئے جائیں گے اور اس طرح ان کو معاوضہ ملے گا کہ ان کے گناہ کم ہوجائیں جبکہ یہ شخص نیکیوں سے خالی اور گناہوں کی گٹھڑیوں کے ساتھ لدا ہوا کھڑا رہ جائے گا بالآخر جہنم رسید کر دیاجائےگا۔ العیاذ باللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے