صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کے مقام و مرتبہ کو سمجھنے کے لیے عوام الناس کے لیے لازم ہے کہ وہ اسلاف رحمہم اللہ کا منہج سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ دین میں کامیابی اور سلامتی اسی وقت مل سکتی ہے جب صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کے حوالے سے ہمارا عقیدہ و نظریہ کتاب و سنت کی روشن تعلیمات پر مبنی ہو۔ لہذا اس حوالے سے چند اہم اور بنیادی کتب ہر مسلمان کے مطالعہ میں رہنی چاہیے جس کا اختصار کے ساتھ تعارف درج ذیل ہے :

۱۔منہاج السنۃ :

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ بیک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدرہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے زیرنظر کتاب ‹›  منہاج السنۃ›› شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی ایک شہرۂ آفاق کتاب ہے۔ دراصل منہاج السنۃ ایک مشہور رافضی  عالم حسن بن یوسف بن علی بن المطہر الحلی کے جواب میں لکھی گئی۔ رافضی مصنف نے «المنہاج الکرامۃ فی معرفۃ الامامۃ»» کےنام سے ایک کتاب تصنیف کی ‘‘ ۔یہ کتاب اہل سنت وشیعہ کےمابین متنازع مسائل ومباحث سےلبریز اور من گھڑت و موضوع روایات کا پلندہ تھی۔ اور اس میں سابقین اولین صحابہ کومطعون کیا گیا  ۔ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کتاب مذکور کے جواب میں ’’منہاج الاعتدال فی نقض کلام اہل الرفض والاعتدال‘‘ کے نام سےایک ضخیم کتاب لکھی جوکہ لوگوں میں ’’منہاج السنۃ‘‘ کے نام سےمعروف ہوئی ۔امام ابن تیمیہ ﷫ نے رافضی مؤلف کے اٹھائے ہوئے تمام اعتراضات واشکالات اورمطاعن ومصائب کےمدلل ومسکت جوابات دیے ۔شیخ الاسلام کی ہر بات عقل ونقل کی دلیل سے مزین اور محکم استدلال پرمبنی ہے آپ نے روافض کے تمام افکارونظریات کےتاروبود بکھیر کر رکھ دیئے ہیں۔امام موصوف شیعہ مصنف ابن المطہر کی کتاب سےعبارت نقل کر کے اس کا رد کرتے ہیں۔ فریقین کےدلائل کی موجودگی میں ایک باانصاف اور سلیم العقل انسان کےلیے فیصلہ صادر کرنا کچھ مشکل نہیں رہتا۔ردّ رافضیت پر یہ ایک مستند کتاب ہے۔کبار علماء کے بقول ’’ نیلے آسمان کےنیچے اور فرشِ زمین کے اوپر ردّ رافضیت پر اس سےبہترین کتاب آج تک نہیں لکھی گئی ‘‘منہاج السنہ کےاختصار وترجمہ اور احادیث کی مکمل تخریج کا اہم کام محترم جناب پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی )نےکیا ہے۔اور اس میں العواصم من القواصم اور المنتقیٰ سے استفادہ کر کے اہم ترین حواشی بھی شامل کردیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ عقیدہ اور صحابہ کے دفاع میں مترجم کی یہ محنت قبول فرمائے ۔(آمین)
۲۔العواصم من القواصم:
صحابہ کرام  اس امت کے سب سے افضل  لوگ تھے ،انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام ﷢کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔لیکن بعض لوگوں نے ضعیف روایات کا سہارا لے کر بعض کبار صحابہ کرام ﷢کے بعض اجتہادی مواقف پر بے جا اعتراضات کیے ہیں ،جن کی کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب ’’العواصم من القواصم فی تحقیق مواقف الصحابۃ بعد وفاۃ النبی ﷺ‘‘ اندلس کے معروف محدث اور مفسر امام قاضی ابو بکر محمد بن عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ بن احمد بن العربی الاندلسی کی عربی تصنیف ہے۔جس کے اردوترجمے کی سعادت مولانا محمد سلیمان کیلانی نے حاصل کی ہے۔مؤلف نے اس کتاب میں صحابہ کرام پر کئے گئے غیر حقیقی اور بے جا اعتراضات کی حقیقت کو واضح کیا ہے اور ان پر وارد وطعن کو دور کیا ہے۔صحابہ کرام پر جو طعن کیے جاتے ہیں ان کے مدلل رد کے حوالے سے یہ ایک بہترین اور لاجواب کتاب ہے جو ہر مسلمان کے پاس ہونی چاہیے۔
۳۔مقام صحابہ :
مقام صحابہ  کے حوالے سے میری پسندیدہ  ترین کتاب ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  وہ نفوس قدسیہ ہیں ،جنہیں جناب رسالت مآب ﷺ کی حالت ایمان میں زیارت نصیب ہوئی اور انہوں نے آپ ﷺ  کے ساتھ مل کر دعوت وجہاد کے میدانوں میں کارہائے نمایاں سر انجام دیتے اور امت تک قرآن وحدیث کی تعلیمات کو روایت وعمل کے ذریعہ بھی انہی نے پہنچایا۔اس اعتبار سے ان کا مقام ومرتبہ انتہائی بلند وبرتر ہے ۔اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام  کے بعد سب سے افضل واعلیٰ مقام صحابہ کرام کا ہے ۔زیر نظر کتاب معروف عالم دین اور محدث زماں مولانا ارشادالحق اثری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے،جس میں بہت ہی علمی انداز سے صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کو اجاگر کیا گیا ہے۔قرآن وحدیث سے مناقب صحابہ رضی اللہ  عنہم کے بیان کے علاوہ بعض اصولی نکات کی بھی علمی توضیح کی ہے ۔جس میں عدالت صحابہ رضی اللہ عنہم  کا مسئلہ بھی شامل ہے ۔بعض صحابہ کرام رضی  اللہ عنہم پر حرف گیری  کی حقیقت بھی واضح کی ہے اور اس سلسلہ میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا مکمل ازالہ کیا ہے ۔اس اعتبار سے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید ثابت ہو گا جس  سے دشمنان صحابہ کےمکروہ پراپیگنڈے کا موثر توڑ ہو گا ۔
۴۔مشاجرات صحابہ اور سلف کا موقف:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوش خبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دشمنان اسلام نے بھی صحابہ کرام کی نفوس قدسیہ کو ہدف تنقید بنانا شروع کر دیا تھا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔ زیر نظر کتاب محقق عالم دین ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی ایک علمی و تحقیقی کاوش ہے جس میں انہوں نے صحابہ کرام کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے اس بات کو پایۂ ثبوت تک پہنچایا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق ہیں۔ امت کے ھُدی خواں ہیں اور تمام سلف کا بھی یہی موقف ہے۔ اِس کتاب میں قابل مصنف نے یہ عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک مشاجرات صحابہ کا حکم کیا ہے تاکہ عامۃ الناس اسے پڑھ کر صحابہ کرام کے بارے اپنے عقائد و نظریات کی اصلاح کر سکیں اور اس طرح کی مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کریں جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔ کتاب میں قدیم و جدید علماء عرب و عجم کے ان اقوال، آراء اور فتاویٰ کا بیان ہے جو مشاجرات صحابہ سے متعلق ہیں۔ کتاب ہذا میں طوالت کے خدشہ کے تحت مقامِ صحابہ، عدالت صحابہ اور سبّ صحابہ کے متعلقات و مباحث کو قصدًا چھوڑ دیا گیا ہے۔ صرف مشاجرات صحابہ کے حوالے سے ائمہ و فقہاء کے اقوال و آراء اور فتاویٰ جات کو نقل کیا گیا ہے۔ کتاب خاص علمی تناظر میں لکھی گئی ہے۔ جو قابل مطالعہ اور لائق تعریف ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے