قارئین کرام ! وہ گھڑیاں بڑی بابرکت گھڑیاں ہیں جن میں اللہ رب العالمین آسمان کے دروازے کھول دیتا ہے اور وہ اعمال بھی بڑے بابرکت اعمال ہیں جو آسمانی دروازے کھلنے کا باعث بنتے ہیں ۔

ہم نے اپنے زیر مضمون کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے پہلے حصہ میں وہ اوقات بیان کیے ہیں جن میں آسمان کے دروازے کھلتے ہیں اور دوسرے حصہ میں وہ اعمال دیے ہیں جو آسمانی دروازے کھلنے کا باعث بنتے ہیں ۔

آئیں ملاحظہ فرمائیں ، عمل کریں اور ان گھڑیوں کو باسعادت بنائیں ۔

آسمان کے دروازے کب کھلتے ہیں ؟

1ما ہِ رمضان کے شروع میں

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ .

جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔(صحیح بخاری 1899)

2 جمعرات اور پیر کے دن

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِكُلَّ يَوْمِ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ، فَيُغْفَرُ ذَلِكَ الْيَوْمَ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ : أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا (مسند احمد : 9053 )

پیر اور جمعرات کے دن آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا سوائے اس بندے کے جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔

ایک روایت کے لفظ ہیں :

تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا (رواه مسلم : 6544)

پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس بندے کےجس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے۔

3 بعد از زوال

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إنه إذا زالتِ الشمسُ فُتِحَت أبوابُ السَّماءِ، فلا يُغلَقْ منها بابٌ حتى يصلّى الظهرُ، فأنا أُحبُّ أن يُرفَع لي في تلك الساعةِ خَيرٌ .

دو پہر کو سورج کے زوال کے بعد آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، اور ان میں سے ایک دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا یہاں تک کہ ظہر کی نماز نہ پڑھی جائے ۔ اس لیے مجھے پسند ہے کہ اسی دوران میری نیکی ہے اوپر جائے ۔(صحيح الترغيب : 585)

4 آدھی رات کے وقت

سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ نِصْفَ اللَّيْلِ فَيُنَادِي مُنَادٍ: هَلْ مِنْ دَاعٍ فَيُسْتَجَابَ لَهُ؟ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَيُعْطَى؟ هَلْ مِنْ مَكْرُوبٍ فَيُفَرَّجَ عَنْهُ؟ فَلا يَبْقَى مُسْلِمٌ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ إِلا اسْتَجَابَ اللهُ -عَزوَّجل- لَهُ إِلا زَانِيَةً تَسْعَى بِفَرْجِهَا أَوْ عَشَّارًا(الصحیحة : 1073)

نصف رات کو آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں ۔ ایک پکارنے والا پکارتا ہے: کیا کوئی سوال کرنے والا ہے اسے عطا کیا جائے گا؟ کیا کوئی پریشان حال ہے اس کی پریشانی دور کی جائے گی؟ مسلمان جو بھی دعا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرتا ہے سوائے زانیہ کے جو اپنی شرمگاہ کی کمائی کھاتی ہے ۔یا ٹیکس وصول کرنے والے کے ۔

5 آذان کے وقت

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَاسْتُجِيبَ الدُّعَاءُ (مسند أبي يعلي : 4072)

جب نمازكے لئے پكارا جاتا ہے تو آسمان كے دروازے كھول دیئے جاتے ہیں، اور دعا قبول كی جاتی ہے۔

6 جہاد کی صف بندی کے وقت

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

سَاعَتَانِ تُفْتَحُ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَقَلَّ دَاعٍ تُرَدُّ عَلَيْهِ دَعْوَتُهُ: حِينَ يَحْضُرُ النِّدَاءُ، وَالصَّفُّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ (ادب المفرد : 515)

دو گھڑیاں ایسی ہیں جن میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، ایک آذان کے وقت دوسرا جہاد کی صف بندی کے وقت ۔

آسمان کے دروازے کھول دینے والے اعمال

1 سچے دل سے لا الٰه الا الله پڑھنا

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

مَا قَالَ عَبْدٌ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَطُّ مُخْلِصًا إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ حَتَّى تُفْضِيَ إِلَى الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ .

جب بھی کوئی بندہ خلوص دل سے (لا إله إلا الله) کہتا ہے اور کبائر سے بچتا رہتا ہے تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، اور یہ کلمہ (لا إله إلا الله) عرش تک جا پہنچتا ہے ۔(سنن ترمذی : 3590)

2 تکبیر ، تحمید ، تسبیح پڑھنا

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:

ایک بار ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ، اسی دوران ایک شخص نے کہا :

اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا

رسول اللہ ﷺنے ( سنا تو ) پوچھا : ایسا ایسا کس نے کہا ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا : میں نے کہا ، اے اللہ کے رسولﷺ! آپ نے فرمایا :

عَجِبْتُ لَهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ

میں اس کلمے کو سن کر حیرت میں پڑ گیا، اس کلمے کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے۔ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بات سنی ہے میں نے ان کا پڑھنا کبھی نہیں چھوڑا ہے۔(صحيح مسلم : 601)

3 ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھنا

سیدنا ابو ايوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ لَيْسَ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ تُفْتَحُ لَهُنَّ أَبْوَابُ السَّمَاءِ .

ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں، جن کے درمیان سلام نہیں ہے، ایسی ہیں کہ ان کے واسطے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔(سنن ابی داؤد : 1270)

اسی طرح سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ، قَبْلَ الظُّهْرِ. وَقَالَ : إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ .

رسول اللہ ﷺزوال کے بعد اور ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھا کرتے اور فرماتے تھے : یہ ایسا وقت ہے کہ اس میں آسمانوں کے دروازے کھلتے ہیں اور میں پسند کرتا ہوں کہ ایسے وقت میں میرے نیک اعمال اوپر اٹھائے جائیں ۔(سنن ترمذي : 478)

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ.

نبی کریم ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعت سنت اور صبح کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت نماز پڑھنی نہیں چھوڑتے تھے۔(صحیح بخاري : 1182 )

آپ ﷺنے ان چار رکعتوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مزید فرمایا :

مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا، حَرَّمَهُ اللہ (سنن ترمذی : 428)

جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں اللہ جہنم کی آگ اس پر حرام کر دے گا ۔

4 ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ : ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی، کچھ لوگ واپس چلے گئے، اور کچھ لوگ پیچھے مسجد میں رہ گئے، اتنے میں رسول اللہ ﷺتیزی کے ساتھ آئے، آپ کا سانس پھول رہا تھااور آپ کے دونوں گھٹنے کھلے ہوئے تھے، آپ ﷺنے فرمایا :

أَبْشِرُوا ، هَذَا رَبُّكُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ، يَقُولُ : انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي قَدْ قَضَوْا فَرِيضَةً وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى (سنن ابن ماجہ : 801)

خوش ہو جاؤ! یہ تمہارا رب ہے، اس نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھول دیا، اور تمہارا ذکر فرشتوں سے فخریہ فرما رہا ہے اور کہہ رہا ہے: فرشتو ! میرے بندوں کو دیکھو، ان لوگوں نے ایک فریضے کی ادائیگی کر لی ہے، اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں ۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللہ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ ؟ قَالُوا : بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ .

کیا میں تمہیں ایسی جیز سے آگاہ نہ کروں جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے اور درجات بلند فرماتا ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے ر سول کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا: ناگواری کے باوجود اچھی طرح وضوکرنا ، مساجد تک زیادہ قدم چلنا ، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، سو یہی رباط ( شیطان کے خلاف محاذ) ہے۔(صحیح مسلم : 251)

6 مظلوم کی دعا

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمُ ؛ الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ،وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ : وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ .

تین لوگ ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی: ایک روزہ دار، جب تک کہ روزہ نہ کھول لے، ( دوسرے ) عادل امام ، (تیسرے ) مظلوم، اس کی دعا اللہ بدلیوں سے اوپر تک پہنچاتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور رب کہتا ہے: میری عزت (قدرت ) کی قسم! میں تیری مدد ضرورکروں گا ، بھلے کچھ مدت کے بعد ہی کیوں نہ ہو ۔(سنن ترمذي : 3598)

7 آسمان کے دروازے کھول دینے والی دعا

نبی کریم ﷺ کے دو صحابہ سے روایت ہے کہ جو شخص سچے دل اور زبان سے یہ دعا پڑھے :

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

تو ایسے شخص کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور اللہ رب العالمین ایسے بندے کو دیکھنے لگتا ہے اور یہ بندے کا حق ہے کہ جب اللہ تعالی اسے دیکھے تو اسے اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کرے ۔(التوحيد لابن خزيمة : 905/2)

 ایک روایت میں آپ ﷺنے فرمایا : جو شخص صبح کے وقت دس مرتبہ یہ کلمات کہہ لے : 

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

تو اللہ تعالی اس کے لیے ہر مرتبہ کے عوض دس نیکیاں لکھ دیتا ہے ، دس گناہ مٹا دیتا ہے ، دس درجات بلند کرتا ہے ، اور یہ اس کے لیے دس غلام آزاد کرنے کی طرح ہے اور یہ اس کے لیے دن کے آغاز سے لیکر آخرتک اسلحہ بن جائیں گے اور اس دن کوئی بھی شخص ایسا عمل نہیں کر سکے گا جو اس پر غالب آ جائے ، اور اگر شام کے وقت کہہ لے تب بھی اس طرح ہوگا ۔(مسند احمد : 23568)

ایک روایت میں فرمایا :

 مَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، عَشْرَ مَرَّاتٍ عَلَى إِثْرِ الْمَغْرِبِ بَعَثَ اللَّهُ مَسْلَحَةً يَحْفَظُونَهُ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ مُوجِبَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ مُوبِقَاتٍ، وَكَانَتْ لَهُ بِعَدْلِ عَشْرِ رِقَابٍ مُؤْمِنَاتٍ

 جس نے مغرب کے بعد دس بار کہا:

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

اللہ اس کی صبح تک حفاظت کے لیے مسلح فرشتے بھیجے گا جو اس کی شیطان سے حفاظت کریں گے اور اس کے لیے ان کے عوض دس نیکیاں لکھی جائیں گی جو اسے اجر و ثواب کا مستحق بنائیں گی اور اس کی مہلک برائیاں اور گناہ مٹا دیں گی اور اسے دس مسلمان غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا ۔(سنن ترمذی :  3534)

ايک روایت کے لفظ ہیں جس نے دس بار یہ کلمات کہے

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

تو اس کا اجر اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا۔(سنن ترمذی : 3553)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے